چوتھا قاعدہ :
قلت استعمال بھی قلب کی دلیل ہے یعنی کلمہ کا استعمال قلیل ہو اور جس سے مقلوب ماننا ممکن ہو اس کا استعمال کثیر ہو مصنف رحمہ اللہ نے اس قاعدہ پر دو مثالیں بیان کی ہیں ۔
١ :۔آرام :کیونکہ یہ قلیل الاستعمال ہے اور أَرْاٰم کثیر الاستعمال معلوم ہوا کہ آ رام أرْآم سے مقلوب ہے بر وزن أعفال۔
٢:۔آدُر: کثیر الاستعمال أدوُر ہے معلوم ہو ا کہ یہ مقلوب ہے أَدْوُر سے ۔
یہ چار قواعد تو متفق علیہ تھے اب آگے دو مخلتف فیہ علامات کو ذکر کرتے ہیں ۔
پہلااختلافی قاعدہ:
قلب نہ ماننے سے اور قلب نہ کرنے سے اجتماع ہمزتین لازم آئے ۔ یہ قاعدہ اتفاقی نہیں ہے بلکہ خلیل کے نزدیک ہے اور یہ اجوف ،مہموز الّام کے اسم فاعل میں صادق آتا ہے جیسے جاء یجیء باب سے جاء ٍ۔یہا ں امام خلیل کا گمان یہ ہے کہ ہمزہ جو لام کلمہ ہے اس کو عین کلمہ کی جگہ کر دیا تو جاءِ یٌ ہو گیا بروزن فالع پھر قاض والی تعلیل کی تو جاء ٍہو گیابروزن فالٍ کیونکہ اگر قلب نہ کرتے تو یاء کو ہمزہ سے بدلنا واجب ہوتا ور اس صورت میں اجتماع ہمزتین لازم آتا جو کہ ثقیل ہے ۔ لیکن سیبویہ کے نزدیک یہ جائز نہیں بلکہ ان کے نزدیک اجوف کے قانون سے جایِءٌ میں یا کو ہمزہ سے بدلیں گے ۔باقی رہا اجتماع ہمز تین تو سیبویہ کہتے ہیں کہ کہ ثانی ہمزہ تو موافق قانون یاء سے بدل جائے گی پھر اجتماع کیسے لازم آیا ۔