قولہ: وَكَذَلِكَ الْحَذفُ ۔۔۔
ش:یعنی جس طرح موزون میں حذف کا اعتبار ہوتا ہے میزان میں بھی ہوگاجیسے قاضٍ کا وزن فاعٍ ہوگا مگر جب اصل بیان کرنا مقصود ہو تومیزان میں حذف کا اعتبار نہیں ہوگا بلکہ اصلی وزن کیا جائے گا۔ اس صورت میں قاضٍ کا وزن فاعل ہوگا یہ مطلب ہے مصنف رحمہ اللہ کے قول "ا إِلَّا أَن يبيَّن فيهمَا " کا اور ضمیر مجرور کا مرجع مقلوب و محذوف ہے۔
فائدہ:
شرح کمال کے نسخہ میں" إِلَّا أَن يبيَّن فيهمَا "کے بعد لفظ الاصل بھی موجود ہے جس سے عبارت کا معنی واضح ہوجاتا ہے۔
فائدہ:
رضی نے اس بات پر اعتراض کیا ہے کہ" جب اصل بیان کرنی مقصود ہو تو اس وقت اصلی وزن کیا جائے گا اور وزن میں قلب و حذف نہیں کیا جائے گا" رضی کے نزدیک یہ وہم ہے کیونکہ جب اصل بیان کرنی مقصود ہو تو یوں نہیں کہا جاتا کہ اس لفظ کا یہ وزن ہے بلکہ یوں کہا جاتا ہے کہ اس کی اصل یہ ہے مثلا قاضٍ کی اصل بیان کرتے ہوئے یوں نہیں کہا جاتا کہ قاضٍ فاعل ہے بلکہ یہ کہا جاتا ہے کہ قاضٍ کیااصل فاعل ہے ۔