اسم منسوب
متن
الْمَنْسُوب الملحَق آخِرُه يَاءً مُشَدّدَةً لِتدُلّ على نسبته إِلَى الْمُجَرّد عَنْهَا وَقِيَاسه حذفُ تَاءِ التَّأْنِيث مُطلقًا وَزِيَادَة التَّثْنِيَة وَالْجمع إِلَّا علماً قد أُعرِب بالحركات فَلذَلِك جَاءَ قِنَّسْرِيّ وقنسريني وَيفتَح الثَّانِي من نَحْو نمِر والدئِلِ بِخِلَاف تغلبيٍّ على الْأَفْصَح ۔
شرح
منسوب وہ اسم ہے جس کے آخر میں یاء مشدد لاحق ہو تاکہ یہ الحاق دلالت کرے کہ کلمہ مرکبہ من الیاء المشددة کی نسبت مجرد عن الیاء کی طرف ہورہی ہے، جیسے علویّ کہ یہ مرکب ہے اور اس کی نسبت مجرد عن الیاء کی طرف ہورہی ہے یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف ۔
فائدہ:مصنف رحمہ اللہ نے تعریف میں صرف یاء مشددہ لاحق کرنے کا ذکر کیا ہے مگر صاحب شذ العرف نے تعریف میں اس قدراضافہ کیا ہے کہ ماقبل یاء کے کسرہ دی جائے ۔
باب المنسوب کا خلاصہ
باب منسوب کا خلاصہ یہ ہے کہ نسبت اکثر یاء کے ساتھ لائی جاتی ہے اور کبھی بغیر یاء کے بھی لائی جاتی ہے جس کے مخصوص اوزان ہیں مصنف رحمہ اللہ نے اس نسبت کے احکام پہلے بیان کیے جو یاء کے ساتھ آتی ہے اور احکامات تقریبا ٣١ ہیں جنہیں ٣١ قواعد و قوانین کہہ لیں اور پھر اس نسبت کے احکام ذکر کیےجو بغیر یاء کے آتی ہے ۔