الصّفة نَحْو جَاهِل على جُهَّلٍ وجُهَّالٍ غَالِبا وفَسَقة كثيرا وعَلى قُضَاة فِي المعتل اللَّام وعَلى بُزُلٍ وشُعَراءَ وصُحبَانٍ وتِجاٍر وقُعُودٍ وَأما فوارسُ فشاذ الْمُؤَنَّث نَحْو نَائِمَةٍ على نوائمَ ونومٍ وَكَذَلِكَ حوائضُ وحيَّض الْمُؤَنَّث بِالْألف نَحْو أُنْثٰى على إناث وَنَحْو صَحراء على صحارٰى وَالصّفة نَحْو عَطشٰى على عِطاش ٍوَنَحْو حَرمٰى على حرامٰى وَنَحْوُ بطحاءَ على بِطاح وَنَحْو عُشراءَ على عِشار وفُعْلٰى أفعل نَحْو الصُّغْرَى على الصُغَرِوبالألف خَامِسَة نَحْو حُبارٰى على حُبارِيات۔
فاعل اسمی کی جمع تکسیر
ابھی تک اس ثلاثی مزید کا ذکر تھا جس میں حرف مدہ کی زیادتی تیسری جگہ ،ہو اب بیان شروع ہورہا ہے اس ثلاثی مزید کا جہاں حرف مدہ کی زیادتی دوسری جگہ ہو چنانچہ فرمایا فاعل اسمی کی جمع فواعل وزن پر آتی ہے جیسے کاہل سے کواہل۔ یہ حکم قیاسی ہے اس کے علاوہ دو اور اوزان پر بھی آئی ہے :
١۔ فُعلان ۔ جیسے حاجز سے حجران ۔
٢۔ فِعلان یہ وزن قلیل ہے بنسبت فعلان کے جیسے جان سے جنّان ۔
یہ ذکر تھا فاعل اسمی مذکر کا ۔ اور فاعل اسمی مؤنث یعنی فاعلة کا قاعدہ یہ ہے کہ اس کی جمع تکسیر فواعل وزن پر آتی ہے جیسے کاثبة سو کواثب ۔
قولہ ۔ وقد نزّلوا فاعلاء منزلته ۔۔۔
ش: فاعلاء وزن کو عرب نے فاعلة کے مرتبہ پر اتارا ہے تو جیسے فاعلة کی جمع تکسیر فواعل وزن پر آتی ہے ایسے فاعلاء کی بھی جمع تکسیرفواعل وزن پر لاتے ہیں ۔ جیسے ۔