تصغیر الترخیم
تصغیر کی ایک قسم ترخیم بھی ہے اس کے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ کلمہ کے زوائد کو حذف کردیا جائے پھر مجرد عن الزوائد کی تصغیر لائی جائے جیسے احمد سے حمید نیز یہ تصغیر ان کلمات کے ساتھ مختص ہے جن میں زوائد کلمات پائے جائیں چاہے ایک زیادتی ہی کیوں نہ ہو نیز تصغیر الترخیم بصریوں کے نزدیک جائز ہے اور امام فراء اسے منع کرتے ہیں ۔
اسم غیر متمکن کی تصغیر
قولہ ۔ وخولف باسم الاشارة والموصول ۔۔
ش: ابھی تک اسم متمکن کی تصغیر کے متعلق کلام تھا جب وہ مکمل ہوگیا تو اب اسم غیر متمکن کی تصغیر کو ذکر کررہے ہیں ۔ اسم غیر متمکن میں بعض کی تصغیر آتی تھی جیسے اسماء اشارہ اور اسماء موصولہ اور بعض کی نہیں آتی تھی جیسے ضمائر تو پہلے ان کا ذکر ہے جن کی تصغیر آتی ہے پھر ان کا جن کی نہیں آتی ۔
اسم اشارہ اور اسم موصولہ میں قیاس تصغیر کا نہ آنا ہے کیونکہ یہاں حرف کی مشابہت قوی ہے لیکن جب خلاف القیاس تصغیر لائے تو خلاف القیاس طریقے سے سے بھی لائے لھذا ان کے ماقبل آخر میں یاء تصغیر لاحق کی گئی او رابتدائی ضمہ کے عوض میں آخر میں الف زائد کر دیا گیا ۔اب تصغیر کا قاعدہ جاری ہوا یعنی پہلے لفظ ذا میں تو ذیْیَا ہو گیا پھر دونوں یاؤں میں ادغام کر دیا گیا تو ذیَّا ہو گیا اسی طرح تا میں تیَّا ہو گیا ۔
اسی طرح الذی اور التی میں ماقبل آخر میں یاء تصغیر لائے تو دو یائیں جمع ہو گئیں دونوں میں ادغام کر دیا پھر آخر میں الف لائے اور ماقبل الف کو فتح دے دیا نیز یاء تصغیر کے ماقبل کو بھی فتح