ابن حاجب نے پہلے جمہور کے مذہب کے مطابق فرمایا کہ ثلاثی مجرد کی ابنیہ کثیر ہیں پھر امام سیبویہ کے مذہب کے مطابق ٣٤ ابنیہ کی مثالیں پیش کی ۔گویا ٣٤ مثالیں پیش کرکے کہا کہ یہ تو سیبویہ کے مسلک کے مطابق ہیں لیکن جمہور کے نزدیک ثلاثی مجرد کی ابنیہ اس میں بند نہیں بلکہ کثیر ہیں ۔
قولہ :الا ان الغالب۔۔
ش:مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگرچہ ثلاثی مجرد سے مصدر کی ابنیہ کے بارے میں کوئی قاعدہ کلیہ مقرر نہیں لیکن ضابطہ ان کے بارے میں موجود ہے چنانچہ مصنف نے کل ١٢ ضابطے بیان کیے ہیں جن میں سے آٹھ کا تعلق فعَل باب سے ہے ٣ کا فعِل سے اور ایک فعُل باب سے ہے ۔
ضوابط ثمانیہ متعلقہ باب فعَل
١۔ فعَل لازم کا مصدر فُعُول وزن پر آتا ہے جیسے رکَع سے رُکُوع۔
٢۔فعَل متعدی کا مصدر فَعْل وزن پر آتا ہے جیسے ضرَب سے ضرْب۔
٣۔ جس فعَل میں صناعت اور حرفت یا حرفت کے مشابہ معنی پایا جائے اس کا مصدر فِعَالة کے وزن پر آتاہے ۔
٤۔جس فعَل میں اضطراب کا معنی ہو اس کا مصدر فَعَلان وزن پر آتا ہے جیسے خفَق سے خفقَان جیسے خفق الفؤاد ۔دل کا دھڑکنا۔
٥۔جس فعَل میں اصوات کا معنی پایاجائے اس کا مصدر فُعَال وزن پر آتا ہے جیسے صرَخ سے صُراخ ۔زور سے چیخنا۔