علمی مقام:
آپ بلند پایہ فقیہ ، اعلی مناظر ،بڑے دیندار،متقی اور پرہیز گار،معتمد اور ثقہ تھے۔تبحر علمی میں بہت اونچا مقام رکھتے تھے۔لیکن ادبی علوم کا آپ کی طبیعت پر زیادہ غلبہ تھا۔علم النحو کے بہت سے مسائل میں آپ نے نحاة سے اختلاف رائے کیا اور بہت سے الزامات قائم کیے ۔ا بن خلکان نے آپ کی تعریف میں لکھا ہے :کان من احسن خلق اللہ ذھناً۔
درس و تدریس:
جامع مسجد دمشق میں ایک عرصے تک درس و تدریس کے فرائض سر انجام دیتے رہے ،پھر مصر تشریف لے گیے اور مدرسہ فاضلیہ میں صدر مقرر ہوئے،اخیر میں اسکندریہ تشریف لے گیے اور وہیں وفات پائی۔
سنہء وفات:
اسکندریہ میں ٢٦شوال سنہ ٦٤٦ھ مطابق ١٢٤٩ء کو وفات پائی اور خارج باب البحر،شیخ ابن ابوشامہ کی قبر کے قریب دفن کیے گئے۔صاحب ظفر المحصلین نے آپ کی تاریخ وفات ١٢شوال لکھی ہے لیکن شاید یہ کاتب کی غلطی سے لکھا گیا ہو گا کیو نکہ باقی تراجم والوں نے تاریخ وفات ٢٦شوال ہی لکھی ہے۔