١۔ اجوف واوی اور ناقص واوی مضارع کے عین کلمہ کو ضمہ دینا لازم ہے ۔
٢۔ اجوف یائی اور ناقص یائی میں مضارع کے عین کلمہ کو کسرہ دینا لازم ہے ۔
سوال ۔ طوحت اور توہت باب استعمال ہوتے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ان کا مجرد طاح اجوف واوی ہے اور آپ کے قاعدہ کے مطابق مجرد کا مضارع طاح سے یطوح آنا چاہیے حالانکہ یہ طاح یطیح آتا ہے علی ھذ القیاس تاہ یتیہ ؟
جواب ۔ جی ہاں ہونا تو طاح یطوح ہی چاہیے لیکن طاح یطیح پڑھا گیا یہ شاذ ہے ۔یا تداخل لغتین پر مبنی ہے اس طرح کہ طاح اجوف واوی سے آگیا اور یطیح اجوف یائی سے ۔پھر یہ شاذاس کے نزدیک ہوگا جس نے طوحت اور توہت پڑھا ہے اور جس نے طیحت اور تیہت پڑھا ہے اس کے نزدیک شاذ کہنے کی ضرورت نہیں ۔
فائدہ ۔ یہاں تداخل کا قول کرنا ضعیف ہے کیونکہ ثقہ نحاة نے تصریح کی ہے کہ ان ابواب کے ماضی کے ساتھ جب تَُِ ضمیر لگتی ہے تو ان کا فاء کلمہ کسرہ کے ساتھ پڑھا جاتا ہے تو اگر طاح اجوف واوی سے ہوتا تو ت ضمیر لگنے کے بعد اس کا فاء کلمہ مضموم ہوتا معلوم ہوا کہ تداخل کا قول درست نہیں ۔
٣۔ مثال کے مضارع میں عین کلمہ کو ضمہ نہیں دیاجائے گا ۔
سوال وجد یجُد کو ضمہ دیا گیا ہے جیسا کہ شاعر کے قول میں:
لو شئتِ قد نقع الفؤاد بشربة
تدع الصوادی لایجُدن غلیلا
جواب ۔ یہ ضعیف ہے ۔