١۔ التعدیة :یعنی فعل لازم کے فاعل کو معنی جعل کا مفعول بنادیا اس حال میں کہ یہ فاعل حدث کے لیے فاعل باقی رہے ۔جیسے أجلستہ کہ اس کا معنی ہے میں نے اسکو بیٹھنے والا کردیا ۔یہاں بیٹھنے والا جالس فعل کا مفعول اور اصل فعل جلوس کا فاعل ہے وھو المراد۔
٢۔ تعریض :مفعول کو محلِ ماخذ میں پیش کرنا جیسے أبعتہ میں نے اس کو محل بیع میں پیش کردیا ۔ماخذ سے مراد مادہ ہے ۔
٣۔ صیرورت :شئی کا صاحب ماخذ ہونا جیسے أغدَّ البَعِیرُ اونٹ پھوڑے والا ہوگیا یعنی اسے طاعون ہوگیا ۔
ابن حاجب کہتے ہیں کہ احصد الزرع بھی صیرورت ہی سے ہے ۔اس کی وضاحت اس لیے کی کیونکہ باقی صرفی اسے مستقل خاصہ شمار کرتے ہیں اور اس کو حینونت کہتے ہیں ۔حینونت کا مطلب یہ ہے کہ کسی چیز کا ماخذ کے وقت کو پہنچنا چنانچہ اس صورت میں أحصَد الزرع ُکا مطلب ہوگا کھیتی کٹائی کے وقت کو پہنچ گئی اور اگر اس کو مصنف کے مذہب پر صیرورت سے بنایا ئے تو معنی ہوگا کھیتی کٹائی والی ہوگئی ۔
٤۔ وجدان ۔یعنی کسی چیز کو ماخذ کے ساتھ متصف پانا جیسے اَحْمَدتُّہ میں نے اس کو حمد کرنے والا پایا أبخلتہ میں نے اس کو بخیل پایا
٥۔ سلب :یعنی سلب ماخذ کیلیے جیسے أَشکیتُہ میں نے اس کی شکایت دور کردی۔
٦۔بمعنی فعَل :جیسے أقلتہ بمعنی قُلتُہ ۔
متن