يُقَصِّره وَجمعُ فُعلَةٍ وفِعْلَةٍ كعُرًى وجِزًى لِأَن نظائرهما قُرَب ٌوَقِرَبٌ وَنَحْو الْإِعْطَاء والرِّماء والاشتراء والْاِحْبِنْطَاءِ مَمْدُودٌ لِأَن نظائرها الْإِكْرَام والطلاب والافتتاح والاحرنجام۔
شرح
یہ دوسری تفریع ہے ہر معتل اللام کا مصدر اسم زمان اور اسم مکان جو مفعل اور مُفعل کے وزن پر ہوں وہ بھی اسم مقصور ہیں جیسے مَعزیً اور ملمیً یہ دونوں (یعنی اول مصدر اور ثانی اسم زمان ومکان)اسم مقصور ہیں کیونکہ صحیح کے باب میں ان کی نظیر مقتل اور مُخرج آتی ہے اور ان دونوں کے ماقبل آخر میں فتح ہے ۔
قولہ ۔:والمصادر من فَعِل فهو أفعل أو فعلان أو فَعل ۔۔
ش: یہ تیسری تفریع ہے ہر باب متعل اللام کا جو فعِل کے وزن پر ہواور اس کی صفت أفعل، فعلان یا فعِل کے وزن پر آتی ہو تو اس کا مصدر اسم مقصور ہو گا جیسے عُشی ،صَدی اور طَوی۔(عُشی عشِی باب کا مصدر ہے اس کی صفت مشبہ أعشی آتی ہے ، صدی صدی باب کا مصدر ہے اس کی صفت مشبہ صدٍ آتی ہے جو اصل میں صدِی تھی بر وزن فعِل اورطوٰی طوِی باب کا مصدر ہے اس کی صفت مشبہ طیّان آتی ہے )یہ تینوں اسم مقصور ہیں کیونکہ صحیح کے ابواب میں ان کی نظیر بالترتیب حُوَل عطش اور فرق آتی ہے اور ان کے ماقبل آخر میں فتح ہے ۔
قولہ ۔ والغُراء شاذ۔
ش: غرِی باب کا مصدر بھی غرٰی آنا چاہیے تھا یعنی ا سم مقصور کیونکہ اس کی صفت مشبہ غرٍ آتی ہے صدٍ کی طرح ،لیکن پھر اس کا مصدر غراء لایا گیا یہ شاذ ہے ۔