اسم مقصور اور اسم ممدود کا بیان
متن
الْمَقْصُور مَا آخِره ألفٌ مُفْردَة كالعَصا والرَّحٰى والممدود مَا كَانَ بعْدهَا فِيهِ همزَةٌ كالكساء والرداءِوالقياسي من الْمَقْصُور أَن يكون مَا قبل آخر نَظِيره من الصَّحِيح فَتْحةٌ وَمن الْمَمْدُود أَن يكون مَا قبله الْفَافالمعتل اللَّام من أَسمَاء المفاعيل من غير الثلاثي الْمُجَرّد مَقْصُورٌ كمُعْطًى ومشترًى لِأَن نظائرهما مكرَم ومشترَك ۔
شرح
اس باب میں مصنف رحمہ اللہ نے اسم مقصور اور اسم ممدود کی تعریف ،ان کی دو اقسام قیاسی اور سماعی اور ان پر ہونے والی تفریعات ذکر کی ہیں ۔
قولہ : المقصور ما أخرہ الف مفردة کا لعصا والرحی ۔
ش: یہ اسم مقصور کی تعریف ہے اسم مقصور ہر وہ اسم ہے جس کے آخر میں الف مفردہ ہو یعنی ایک الف ہو کیونکہ اگرآخر میں دو الف ہوں تو وہ اسم ممدود ہوتا ہے اور اس کے دوسرے الف کو ہمزہ سے بدل دیا جاتا ہے اسم مقصور کی مثال جیسے عصا اوررحی ۔
قولہ : والمدود ماکان بعدھا فیه ھمزة کالکساء والرداء ۔
ش: یہ اسم ممدود کی تعریف ہے اسم ممدود وہ اسم ہے جس کے آخر میں الف کے بعدہمزہ ہو ( فیہ سے مراد فی آخرہ ہے )جیسے کساء ،رداء۔
قولہ ۔ والقیاسی من المقصور أن یکون ما قبل آخر ۔۔
ش: اسم مقصور اور اسم ممدود کی دو اقسام ہیں ۔