وقف کا گیارہواں حکم نقل حرکت ہے اس کا محل ماقبل حرف صحیح ساکن ہے ۔ یعنی جس حرف پر وقف کرنا ہے اس کے ماقبل میں ایک حرف صحیح ہو ،ساکن اور کلمہ کے آخری حرف پر ضمہ یا کسرہ ہو فتحہ نہ ہو (یہ مطلب ہے ألا الفتحة کا )تو وقف کرتے وقت آخری حرف کی حرکت ماقبل نقل کرنی جائز ہے ۔
قولہ :ألا الهمزة ۔
ش: اگر آخری حرف پر فتحہ ہو تو اسے ماقبل نقل کرنا جائز نہیں لیکن اگر آخری حرف ہمزہ ہو توفتحہ کو بھی ماقبل نقل کرنا جائز ہے۔
قولہ : وھو قلیل ۔
ش: نقل حرکت بھی تضعیف کی طرح قلیل ہے آگے نقل حرکت کی مثالیں بیان کی جیسے ھذا بکُرمیں ھذا بَکر ،ھذا خبؤُ میں ھذا خَبُو ،الی آخرہ ۔۔۔
قولہ: ولایقال رأیت البکر ولا ھذا حبر ولا من قُفِل ۔۔
ش: پہلے کہا تھا کہ فتح کو ماقبل نقل نہیں کیا جائے گا فرماتے ہیں اسی وجہ سے رأیت البکَر کہنا جائز نہیں ہے کیونکہ اس صورت میں را مفتوحہ کی حرکت ماقبل دی جارہی ہے ۔پھر نقل حرکت کی شرائط میں ایک شرط یہ بھی ہے کہ نقل حرکت کے بعد کلمہ کسی ایسے وزن پر نہ بن جائے جو عربی کلام میں نہیں پایا جاتا ۔اسی وجہ سے ھذا حبرُ میں ھذا حِبُر پڑھنا جائزنہیں ہے ۔کیونکہ اس صورت میں حِبُر فِعُل کے پر ہوجائے گا جو عربی کلام میں نہیں پایا جاتا عرب اس وزن کو ثقیل سمجھنے کی وجہ سے چھوڑ چکے ہیں ۔اسی طرح من قُفْل میں من قُفِل پڑھنا بھی جائز نہیں کیونکہ قُفِل جس کا وزن فُعِل ہے عربی کلام میں مرفوض ہے ۔