ش: وقف کا دسواں حکم تضعیف ہے ۔اس کا محل ایسا حرف ہے جو صحیح ہو ، متحر ک ہو، اس کا ماقبل بھی متحرک ہو نیز یہ حرف ہمزہ نہ ہو جیسے جعفر ۔اس کو حالت وقف میں تضعیف کے ساتھ پڑھنا جائز ہے ۔تضعیف سے مراد یہ ہے کہ اس حرف کو مشدد پڑھا جائے اور وقف کی وجہ سے دوسرے ہم جنس حرف کو ساکن پڑھا جائے مصنف فرماتے ہیں" وھو قلیل" ۔ یعنی تضعیف عربی کلام میں قلیل ہے ۔
قولہ : ونحو القصبا شاذ ضروة ۔
ش: اصل یہ ہے کہ وقف کی حالت میں مضعف کلمہ کا دوسرا حر ف ساکن ہو پس جہاں کہیں حالت وقف میں دوسرا حرف متحرک پڑھا گیا وہ شاذ ہوگا۔جیسے قصبّا شاعر کے اس شعر میں ۔
مثل الحریق وافق القصبا۔
یہ اصل میں قصب تھا وقف کی وجہ سے ب کو مشدد پڑھا گیا اور ضرور شعری کی وجہ سے ب کو متحرک پڑھا گیا ۔یہ شاذ ہے
فائدہ ۔رضی نے لکھا ہے کہ اشعار میں یہ صورت شاذ نہیں بلکہ شائع ہے ۔
فائدہ ۔ روم ۔اشمام اور تضعیف یہ تینوں صورتیں اس لیے اختیار کی جاتی ہیں تاکہ محذوف حرکت پر دلالت ہو جائے ۔
متن
وَنَقلُ الْحَرَكَة فِيمَا قبله سَاكن صَحِيحٌ إِلَّا الفتحةَ إِلَّا فِي الْهمزَة وَهُوَ أَيْضا قَلِيلٌ مثل هَذَا بَكُرْ وخَبُؤْ ومررت ببكر وخبىء وَرَأَيْت الخبأ وَلَا يُقَال رَأَيْت الْبكَر وَلَا هَذَا حِبُر وَلَا من قُفِل وَيُقَال هَذَا الرِّدُؤ وَمِنَ البُطِىء وَمِنْهُم من يَفِرُّ فَيُتْبِعْ ۔
حکم یازدہم