ش: وقف کا نواں حکم ابدال ہے اس کا محل ہمزہ ہے یعنی ہمزہ کو اس حرف سے بدل دینا جو ہمزہ کی حرکت کی جنس سے ہو بالفاظ دیگر ہمزہ کو اپنی حرکت کے موافق حرف علت سے بدل دینا ۔آگے مصنف نےدو مذہب بیان کیے ہیں ۔
١۔ ہمزہ کی حرکت ماقبل نقل کردی جائے پھر ہمزہ کو اپنی حرکت منقولہ کے موافق حرف علت سے بدل دیا جائے ۔ اس کی مصنف نے تین مثالیں دی ھذا لخبو والبطو والودی ۔ رأیت الخبا والبطا ،مررت بالخبی ۔اگر ماقبل ہمزہ کے فتح ہو توبعض عرب ہمزہ کی حرکت حذف کردیتے ہیں پھر ہمزہ کو اپنی محذوف حرکت کے موافق حرف علت سے بدل دیتے ہیں ۔مصنف نے اس کی مثال سے سے پہلے دی جو یہ ہے ھذا لکلَوْ رأیت الکلا اور مررت بالکَلَیْ۔
٢۔ بعض لوگ ہمزہ کی حرکت حذف کر کے عین کلمہ میں فاء کلمہ کی اتباع کرتے ہیں پھر ہمزہ کو اپنی محذوف حرکت کے موافق یا ماقبل حرکت کے موافق حرف علت سے بدل دیتے ہیں ۔(فیتبع کا یہ مطلب ہے )اس کی مثال جیسے ھذا لردِی جو اصل میں الردء تھا دال کو فاء کلمہ یعنی را کی اتباع میں کسرہ دے دی اور ہمزہ کو ماقبل د کی حرکت کے موافق حرف علت سے بدل دیا تو ھذالردی ہو گیا ۔اسی طرح من البطو ْ سے جو اصل میں البط ء ِ تھا پھر ط کو ب کی اتباع میں ضمہ دے دی اور ہمزہ کی حرکت حذف کر کے ماقبل حرکت کے موافق حرف علت سے بدل دیا تومن البطُوْ ہو گیا ۔
متن
والتضعيف فِي المتحرك الصَّحِيح غير الْهمزَة المتحرك مَا قبلهَا مثل جَعْفَر وَهُوَ قَلِيل وَنَحْو القصَبَّا شَاذ ضَرُورَة۔
حکم دہم