کی دلیل قرآن کریم کی یہی آیت کریمہ ہے یعنی "فماأتانی اللہ" ۔اس آیت میں اگر أتانی پر وقف کریں تو امام ورش کے نزدیک یاء کو حذف کر کے نون پر وقف کریں گے ۔
قولہ : وأثباتها اکثر۔۔
ش ۔ اس عبارت کا تعلق قاضی اور غلامی دونوں کے ساتھ ہے مطلب ماقبل ہوچکا ۔
قولہ ۔:عکس قاض ۔
ش: پہلے اسمِ منقوص،غیر منون کا حکم مذکور ہوا اب فرماتے ہیں اگر اسم منقوص منون غیر منصوب ہو تو بھی حالت وقف میں دونوں صورتیں جائز ہیں لیکن حذف یاء اثبات یاء سے اکثر ہے ۔چنانچہ جاء قاض کو حالت وقف میں جاء قاض پڑھنا اکثر ہے ۔
فائدہ ۔دوصوتوں کا حکم بیان نہیں ہوا ۔
ا۔ اسم منقوص غیر منون منصوب کا ،جیسے رأیت القاضی ۔اس کو حالت وقف میں اثبات یاء کے ساتھ پڑھنا واجب ہے ۔
٢۔ اسم منقوص منون منصوب کا جیسے رأیت قاضیاًاس کو حالت وقف میں الف سے بدلنا واجب ہے ۔
قولہ ۔:واثباتها فی نحو یامری اتفاق۔
ش: قاعدہ یہ ہے کہ اگر اسم منقوص منادی ہو ،مفرد ہو،معین ہو تو اس پر وقف کرنے کی صورت میں وہ دونوں صورتیں جائز ہیں جو القاضی میں جائز تھی ۔ مگر ایک صورت اس سے مستثنی ہے وہ یہ کہ اگر اسم منقوص میں حذف واقع ہو اور بعد از حذف ایک حرف اصلی باقی رہ جائے جیسے مُرٍ (اس کی اصل مرء ِی تھی ہمزہ کی حرکت ماقبل نقل کرکے ہمزہ کو حذف کردیا