الفواصل والقوافي فصيح وحذفهما فيهمَا فِي نَحْو لم يغزوا وَلم ترمي وصَنَعوا قَلِيل وَحذف الْوَاو فِي ضربهْ وضربهم فِيمَن أَلْحَق وَالْيَاء فِي نَحْو تِه وَهَذِهْ۔
حکم ہشتم
وقف کا آٹھواں حکم یاء کو حذف کرنا ہے آگے اس کے محل کا بیان ہے یعنی دو مقامات پر حالت وقف میں یاء کا حذف اور عدم حذف دونوں جائز ہیں لیکن عدم حذف اکثر ہے ۔
نمبر ١۔ اسم منقوص غیر منون غیر منصوب میں جیسے القاض اس کو حالت رفعی اور جری میں وقف کرتے وقت یاء کے ساتھ پڑھنا بھی جائز ہے ۔اور حذف یاء کے ساتھ پڑھنا بھی جائز ہے ۔ مثلاً جاء القاضی میں جاء القاضی اور جاء القاض دونوں طرح پڑھنا جائز ہے ۔
نمبر٢۔ یاء متکلم میں جیسے غلامی اس کو حالت وقف میں غلام ْ پڑھنا بھی جائز ہے اور غلامی پڑھنا بھی جائز ہے ۔
قولہ : حرکت أو سکنت۔۔
ش: اس عبارت کا تعلق غلامی کے ساتھ ہے یاء متکلم کو اگر ما بعد کے ساتھ ملا کر پڑھیں تو یاء کو فتح دی جاتی ہے جیسے "فما أتانی اللہ" میں ورنہ یاء ساکن رہتی ہے ۔مصنف فرماتے ہیں حذف یاء اور اثبات یاء والا حکم عام ہے یعنی یاء خواہ ساکن ہو خواہ متحرک (جیسے حالت وصل میں ہوتی ہے)اگر اس پر وقف کریں تو دونوں صورتیں جائز ہیں ۔
فائدہ ۔بعض علماء نے اس پر اعتراض کیا کہ یاء متکلم اگر متحرک ہو حالت وقف میں حذف جائز نہیں اثبات لازم ہے چنانچہ رضی نے لکھا ہے کہ مصنف کا یہ کہنا کہ حرکت أسکنت یہ مصنف کا وہم ۔لیکن شارح کمال نے اس کو رد کردیا ہے وہ کہتے ہیں کہ مصنف کی بات ٹھیک ہے اس