ش: پہلے مصنف نے کہا تھا کہ حرکت نہ اعرابی ہو نہ مشابہ اعرابی اب مشابھت سمجھانے کیلئے تین مثالیں دی ۔
١۔ ماضی کی حرکت حرکت اعرابیہ کے مشابہ ہے کیونکہ ماضی مبنی بر حرکت ہے ، مبنی میں اصل یہ ہے کہ وہ ساکن ہو پھر بھی ماضی کو متحرک رکھا گیا کیونکہ یہ مضارع کے مشابہ ہے (جیسے مضارع نکرہ کی صفت بن سکتا ہے یہ بھی بن سکتا ہے )اور مضارع کی حرکت اعرابی ہے تو مشابہت کی وجہ سے ماضی کی حرکت بھی مشابہ با اعرابی ہوگئی ۔
٢۔ اسی طرح منادی کی حرکت بھی حرکت اعرابیہ کے مشابہ ہے ،جیسے وہ عامل کی وجہ سے آتی ہے اور عامل کے زائل ہوجانے سے زائل ہوجاتی ہے اسی طرح منادی کی حرکت بھی حرف نداء کی وجہ سے آتی ہے اور اس کے زائل ہوجانے سے زائل ہوجاتی ہے ۔
٣۔ لارجل کو بھی منادی پر قیاس کرلیا جائے ۔
قولہ ۔:وفی نحو ھھناہ وھؤلاء ۔
ش: یہ دوسرے جوازی محل کا ذکر ہے مصنف نے عادت کے موافق نحو سے قاعدہ کلیہ کی طرف اشارہ کیا ہے قاعدہ یہ ے کہ ہر اسم مقصور جو غرق فی البناء ہو اور جس کی اضافت جائز نہ ہو اس پر حالت وقف میں ھاء کا لحوق جائز ہے ۔ جیسے ھھناھؤلاء ۔ان کو حالت وقف میں ھھناہ اور ھؤلاہ پڑھنا بھی جائز ہے ۔
متن
وَحذف الْيَاء فِي نَحْو القَاضِي وَغُلَامِي حُرِّكت أَو سُكِّنَت وإثباتها أَكثر عكسَ قَاضٍ وإثباتها فِي نَحْو يَا مري اتِّفَاق وَإِثْبَات الْوَاو وَالْيَاء وحذفهما فِي