٢۔ہاں اگرکوئی دلیلِ مانع قائم ہو جائے تو بلفظہ تعبیر کرتے ہیں۔اس قاعدے پر اب چھ مثالیں بیان کر رہے ہیں ۔پہلی تین مثالیں قاعدے کی پہلی شق کے متعلق ہیں اور دوسری تین مثالیں دوسری شق کے متعلق ہیں۔
پہلی شق کی تین مثالیں یہ ہیں:
مکرر حرف کو ماقبل ہم جنس حرف کے وزن سے تعبیر کیا جائے گااسی لئے:
١۔:حِلْتِیت کا وزن فعلیل ہے فعلیت نہیں کیونکہ یہ قندیل کے ساتھ ملحق ہے۔
٢۔٣۔:سُحنُون اور عُثنون کا وزن فُعلُول ہے نہ کہ فعلُون کیونکہ یہ دونوں عُصفور کیساتھ ملحق ہیںنیز دوسری وجہ یہ ہے کہ کلام عرب میں فُعلون وزن معدوم ہے۔
دوسری شق اور اس کی مثالیں یہ ہیں:
اگر کوئی دلیل ما قبل کے موافق وزن کرنے سے مانع ہو تو پھر ماقبل ہم جنس حرف کے موافق وزن نہیں کریں گے اسی لئے: