اس کا وزن فعلیل ہے ۔ہا ں اگر کوئی دلیل اس بات سے روک دے تو پھر حرف زائد کو بلفظہ تعبیر کیا جائے گا۔مثالیں آگے آ رہی ہیں۔
٤۔اگر موزون کلمہ میں قلب واقع ہو تو میزان میں بھی قلب واقع ہو گا۔
٥۔اگر موزون کلمہ میں حذف واقع ہو تو میزان میں بھی حذف ہو گا۔
قلب کی مثال جیسے:آدُر ،بر وزن اعفل ۔۔۔۔یہ اصل میں أَدْءُ ر تھا ۔
حذف کی مثال جیسے:قاض ٍبر وزن فاعٍ ۔۔۔۔۔یہ اصل میں قاضِیٌ تھا ۔
متن
وَمن ثمَّ كَانَ حِلتيتٌ فعليلا لَا فعليتاً وَسُحْنُونٌ وعُثنونٌ فُعْلُولا لَا فعلوناً لذَلِك ولعدمه وَسَحْنُون إِن صَحَّ الْفَتْح ففعلونَ لَا فعلول كحمدونَ وَهُوَ مُخْتَصٌّ بِالْعلمِ لنُدور فَعلول وَهُوَ صَعفوق وخَرنوبٌ ضَعِيف وسَمنانُ فعلانُ وخزعالٌ نَادِرٌ وبُطنانٌ فُعلانٌ وَقِرْطَاس ضَعِيف مَعَ أَنه نقيض ظُهرانٍ ۔
شرح
قولہ : ومن ثم کا ن حلتیت ۔۔۔
ش:ماقبل قاعدہ نمبر ٣کی دوسری استثنائی صورت کی دو شقیں تھی:
1۔مکرر حرف کو ماقبل ہم جنس حرف کے وزن سے تعبیر کرتے ہیں،چاہے الحاق کے لیے ہو یا غیر الحاق کے لیے۔