ش: یہ پہلے جوازی محل کا ذکر ہے جہاں ھاء سکوت کا لحوق جائز ہے مصنف نے یہاں تین طرح کی مثالیں دی ہیں ۔
١۔ جہاں کلمہ میں حذف واقع ہوا ہے اور بعد از حذف کلمہ یک حرفی سے زائد ہے جیسے لم یخشہ ۔لم یرمہ اور لم یغزہ ۔
٢۔ جہاں حذف کے بعد کلمہ یک حرفی باقی رہ گیا ہے اور وہ ماقبل کے لیے بمنزلہ جزء کے ہے جیسے علامَہْ۔جو علی اور ما سے مرکب ہے ۔ اسی طرح حتّامہ اور الی مہ۔
٣۔ جہاں کلمہ میں کوئی حذف واقع نہیں ہوا اور کلمہ خود تو یک حرفی ہے مگر ماقبل کے لیے بمنزلہ جزء کے ہے جیسے غلامِیَ ۔یہاں یاء ضمیر متکلم یک حرفی ہے مگر ماقبل آخر کے لیے بمنزلہ جزء کے ہے کیونکہ ضمیر مجرور کبھی منفصل نہیں آتی۔
بہرحال تین طرح کی مثالیں دے کر مصنف قاعدہ بیان کرتے ہیں کہ ہر کلمہ جس کی حرکت نہ اعرابی ہو نہ حرکت اعرابی کے مشابہ ہو وہاں حالت وقف میں ھاء کا لحوق جائز ہے اور ان تینوں طرح کی مثالوں میں کلمہ کی حرکت نہ اعرابی ہے نہ مشابہ باعرابی۔
لم یخشَ ،لم یرمِ اور لم یغزُ کی حرکت وسط کلمہ کی حرکت ہے ۔ غلامیَ میں یاء کی حرکت بنائی ہے اور غلامَ میں ماقبل آخر کی حرکت ہے جس کو باقی رکھا گیا تاکہ الف محذوفہ پر دلالت کرے ۔یہ حرکت بھی نہ اعرابی ہے نہ مشابہ اعرابی بلکہ حرکت بنائی کے زیادہ مشابہ ہے کیونکہ ہمیشہ اسی حالت میں رہتی ہے لھذا تینوں صورتوں میں ھاء کا لحوق جائز ہے ۔
قولہ :کالماضی و باب یازید ولارجل ۔۔