وقف کا ساتواں حکم ھاء سکوت کو لاحق کرنا ہے اس کے کل تین محل ہیں ایک وجوبی دو جوازی۔
قولہ: فی نحو رَہ وقِه۔
ش: یہ وجوبی محل کا ذکر ہے جہاں ھاء کا لحوق واجب ہے مصنف نے نحو سے قاعدہ کلیہ کی طرف اشارہ کیا ہے یعنی ہر وہ کلمہ جو تعلیل کے بعد یک حرفی رہ جائے اور ماقبل کا جزء یا بمنزلہ جزء کے نہ ہو تو جب اس پر وقف کیا جائے گا تو ھاء کا لحوق واجب ہو گا جیسے رَ اور قِ جو رای یری اور وقی یقی کا امر ہے اس پر جب وقف کریں گے تو رَہْ اور قِہِ پڑھنا لازم ہوگا ۔
فائدہ ۔یہاں ھاء کا لحوق اس لیے لازم ہے کیونکہ وقف سکون چاھتا ہے اور ابتداء حرکت ۔اب اگر ہم وقف کے لیے یک حرفی کلمہ کو ساکن کریں تو وقف تو ہو گیا لیکن ابتداء بالسکون لازم آئے گی اور اگر حرکت دیں تو ابتداء تو ہو گئی مگر وقف بالمتحرک لازم آئے گا ۔سو ان محذورات سے بچنے کے لیے ھاء کا اضافہ کیا گیا تاکہ وقف ھاء ساکنہ پر ہوجائے ۔اب پہلا حرف متحرک ہے لھذا ابتداء بھی درست ہوگئی اور ھاء ساکن ہے لھذا وقف بھی درست ہو گیا۔
قولہ :ومجیء مه و مثل مه
ش: مجیء مہ میں مَہْ اصل میں ما استفہامیہ ہے اس کا الف حذف کردیا گیا ۔کیونکہ مااستفہامیہ جب مضاف الیہ واقع ہو تو اس کا الف حذف کردیا جاتا ہے اس کے عوض ھاء سکون لاحق کردیا گیا تو مجیء مَہْ ہو گیا یہی بات مثل مَہْ میں بھی سمجھ لی جائے ۔
قولہ:وجائز فی نحو لم یخشه۔۔