قولہ ۔وزیادة الالف فی أنا ۔۔ومن ثم وقف علی لکن ۔۔
ش: وقف کا چھٹا حکم الف کی زیادتی ہے ۔اس کا محل أنا ضمیر واحد متکلم ہے یعنی واحد متکلم کی مرفوع ضمیر أنا میں حالت وقف میں الف کا اضافہ کیا جائے گا ۔یہ اضافہ اس لیے کرنا ضروری ہے تاکہ نون مخففہ من المثقلہ سے التباس لازم نہ آئے ۔اسی وجہ سے اللہ تعالی کے قول لکنا ھو اللہ ربی ۔میں لکنا پر الف کے ساتھ وقف کیا جاتا ہے اصل عبارت لکن أنا تھی پھر أنا کی ہمزہ کو گرادیا اورنون لکن کا أنا کے نون میں ادغام کردیا ۔اس کی دلیل یہ ہے کہ اگر أنا نہ ہوتا لکن ہوتا تو اس کے بعد ضمیر غائب مرفوع منفصل نہ ہوتی ۔بلکہ منصوب متصل کی ہوتی ۔( کیونکہ لیکن اپنے اسم کو نصب دیتا ہے ) جو یہاں مفقود ہے معلوم ہوا کہ یہ لکن مشددہ نہیں بلکہ لکن مخففہ ہے أنا مبتدا ھو ضمیر شان اور اللہ ربی جملہ خبر ہے ۔
قولہ ۔ ومه وأنه قلیل۔
ش: أنا میں حالت وقف میں أنہ پڑھنا قلیل ہے ۔أنہ صرف قبیلہ طے کے بعض لوگ پڑھتے ہیں اسی طرح ما استفہامیہ جب مجرور نہ ہو اس کو حالت وقف میں مہ پڑھنا بھی قلیل ہے ابو ذویب جب مدینہ تشریف لائے اور دیکھا کہ لوگ رو رہے ہیں انہیں معلوم نہیں تھا کہ وہ نبی ﷺکی وفات پر رو رہے ہیں تو وہ کہنے لگے مہ یعنی کیا ماجرا ہے ؟
متن
وإلحاق هَاء السكت لَازم فِي نَحْو رَهْ وقِهْ ومجيء مَه وَمِثلَ مَه فِي مَجِيء مَ جِئْت وَمثل مَ أَنْت وَجَائِز فِي لم يخشهْ وَلم يرمهْ وَلم يغزُهْ وغلاميه وعَلى مَه وَحَتَّى مَه وَإِلَى مَه ۔
حکم ہفتم