قولہ : وأما ثلثة أربعه فیمن حرک ۔۔
ش: اسماء معدودہ کے ذکر میں اصل یہ ہے کہ انہیں جدا جدا پڑھا جائے اور ان پر وقف کیا جائے مگر بعض دفعہ انہیں ملا کرپڑھا جاتا ہے (یعنی بعض کلمات کو بعض دفعہ)جیسے ثلثہ اربعة۔اس صورت دو سوا ل پیش آتے ہیں ۔١۔ ملا کے پڑھتے وقت تاء کو ھاء سے کیوں بدل دیا ۔٢۔ اس ھاء پر فتح کیسے آگئی ۔مصنف کہتے ہیں کہ جو ملاکر پڑھتے ہیں وہ أربعة کی ہمزہ قطعی کی حرکت ماقبل نقل کرکے ہمزہ کو التقاء ساکنین کی بنیاد پر حذف کرتے ہیں ۔یہ دوسری بات کا جواب ہو گیاور پہلی بات کا جواب یہ ہے کہ یہ حمل الضد علی الضد کی قبیل سے ہے یعنی وصل کووقف پر حمل کرتے ہوئے تاء ھاء سے بدل دیا ۔
قولہ ۔:بخلاف الم الله۔
ش: شبہ ہوتا تھا کہ شاید الم ّاللہ میں بھی ہمزہ کی حرکت ماقبل نقل کی ہو بخلاف سے اس شبہ کو دور کیا ۔الم ّاللہ جب ملا کر پڑھیں تو یہاں ہمزہ وصلی درج کلام میں ہونے کے باعث گرگئی پھر میم اور ام کے درمیان التقاء ساکنین آگیا ۔اس کو دور کرنے کے لیے فتح کی حرکت دی اگرچہ حرکت دینے میں کسرہ اصل ہے مگر فتح کی حرکت دی تاکہ لفظ اللہ کو پر پڑھا جاسکے اور اسکی جلالت باقی رہے ۔
متن
وَزِيَادَة الْألف فِي أَنا وَمن ثمَّ وُقِف على {لَكِن هُوَ الله رَبِّي} بِالْألف ومه وَأَنه قَلِيل۔
حکم ششم