قولہ ۔ وقلبھا وقلب کل ھمزة ضعیف۔
ش: یعنی الف مقصورہ کو یا اس کے علاوہ اور الفات کو حالت وقف میں ہمزہ سے بدل دینا ضعیف ہے ا(اور الفات مثلا جو الف تانیث کے لیے ہو جیسے حبلی یا الحاق کے لیے ہو جیسے معذی وغیرہ ۔
قولہ ۔ وکذلک قلب الف نحو حبلی ھمزة ۔۔
ش: یہاں تین باتوں کا ذکر ہے:
١۔ ہرا لف کو ہمزہ سے بدل دینا ضعیف ہے کما مر
٢۔ واؤ سے بدل دینا جیسے قبیلہ طے کے کچھ حضرات بدلتے ہیں ۔ یہ بھی ضعیف ہے ۔
٣۔ یاء سے بدل دیناجیسے قبیلہ فزارہ اور قیس والے بدلتے ہیں یہ بھی ضعیف ہے ۔
اگرچہ مصنف نے مذکورہ تینوں احکامات کو اس الف مقصورہ کے ساتھ خاص کیا ہے جو تانیث کے لیے ہو لیکن رضی نے لکھا ہے کہ یہ تخصیص غلط ہے بلکہ یہ حکم عام ہے اور الف کو بھی شامل ہے ۔
حکم پنجم
قولہ :وأبدال تاء التانیث الا سمیة ۔۔۔
ش: وقف کا پانچواں حکم آخری حرف کو ھاء سے تبدیل کرنا ہے اس کا محل تاء تانیث ہے جو اسم میں ہواور لام محذوفہ کے عوض میں نہ ہو جیسے رحمة کہ اس کو حالت وقف رحمة پڑھیں گے ۔علی الاکثر سے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ عندالبعض تاء پر وقف کیا جائے گا ۔ اسے ھاء سے نہیں بدلیں گے ۔