کا یہ اعتراض درست نہیں کیونکہ ابو جعفر النحاس تینوں اقسام میں روم اور اشمام کے قائل تھے اسی طرح بعض قرآء بھی قائل تھے ۔حاشیہ علی الرضی۔
متن
وإبدال الْألف فِي الْمَنْصُوب الْمُنوَّنِ وَفِي إِذا وَفِي نَحْوِ اضربن بِخِلَاف الْمَرْفُوع وَالْمَجْرُور فِي الْوَاو وَالْيَاء على الْأَفْصَح وَيُوقف على الْألف فِي بَاب عَصا ورحى بِاتِّفَاق وقلبها وقلب كل ألف همزَة ضَعِيف وَكَذَلِكَ قلب ألف التَّأْنِيث فِي نَحْو حُبْلَى همزَة أَو واوا أَو يَاء وإبدال تَاء التَّأْنِيث الاسمية هَاء فِي نَحْو رَحْمَة على الْأَكْثَر وتشبيه تَاءَ هَيْهَاتَ بِهِ قَلِيل وَفِي الضاربات ضَعِيف وعرقات إِن فتحت تاؤه فِي النصب فالبهاء وَإِلَّا فبالتاء وَأما ثَلَاثَة أَرْبَعَة فِيمَن حرك فَلِأَنَّهُ نقل حَرَكَة همزَة الْقطع لما وصل بِخِلَاف {الم الله} فَإِنَّهُ لما وصل التقى ساكنان۔
حکم رابع
ش: وقف کا چوتھا محل الف سے تبدیل کرنا ہے ۔ا سکے تین محل ہیں:
نمبر ١۔ منصوب منون جیسے رأیت فرسا۔
نمبر٢۔ لفظ أذن۔
نمبر ٣۔ ہر مفرد مذکر جس کے ساتھ نوخفیفہ ملحق ہو ۔نحو سے مصنف نے اسی قاعدہ کی طرف اشارہ کیا ہے ۔جیسے أضربن ان تینوں صورتوں میں جب وقف کیا جائے گا تو نون ساکن اور نون تنوین کو الف سے بدلا جائے گا چنانچہ ایسے پڑھیں گے رأیت فرسا،اور أضربا۔
قولہ ۔۔بخلاف المرفوع۔۔علی الاصح