مصنف فرماتے ہیں کہ تمر ،حنظل ، بطیخ جیسے کلمات جن کے واحد کو تاء ساتھ تمییز دی جاتی ہے یہ جمع نہیں بلکہ اسم جمع ہیں اور ان کا (یعنی اسم جنس کا )غالب استعمال غیر مصنوع چیزوں میں ہوتا ہے بالفاظ دیگر مخلوقات باری میں ان کا استعمال غالب ہے ۔لھذامصنوعات انسانی پر اسم جنس استعمال کرنا شاذ ہے چنانچہ سفین جس کا واحد سفینة ہے۔
۔لبِن جس کا واحد لبنة ہے۔
۔قلنس جس کا واحد قلنسوة ہے۔
یہ غیر قیاسی اور شاذ ہیں ۔
قولہ۔ وکمأة وکمأ ۔۔عکس تمرة وتمر۔۔
ش: کمأ اور کمأة ،اسی طرح جبأ اور جبأة تمر کا عکس ہے یعنی ان کا مفرد جمرد عن التاء اور غیر مفرد بالتاء ہے۔
فائدہ ۔ سیبویہ نے لکھا کمأ اسم جنس نہیں بلکہ اسم جمع ہے۔اور جبأ کے بارے میں رضی کے حاشیہ میں لکھا ہے کہ یہ مفرد ہے اور اس کی ایک جمع جبأة کے ساتھ لائی جاتی ہے اگرچہ یہ جمع غیر قیاسی ہے ۔ گویا مصنف نے ان کلمات کو نسبت کی وجہ سے یہاں ذکر کر دیا۔
قولہ۔ ونحو رکب وحلق وجامل ۔۔
ش ۔ یہ کلمات جمع نہیں ہیں بلکہ اسم جمع ہیں ۔
قولہ۔ ونحو أراھط أباطیل۔۔