ش: اب اس ثلاثی مزید کا ذکر شروع ہورہا ہے جس کے آخر میں الف نون کے ساتھ زیادتی کی جائی ۔
فعلان ۔ فاء پر تینوں حرکتوں کیساتھ ۔ اگر اسمی ہو تو اس کی جمع کے دو اوزان ہیں ۔
١۔ فعالین ۔ یہ کثیر الاستعمال ہے جیسے شیطان سے شیاطین۔
٢۔ فِعال یہ قلیل ہے جیسے سرحان سے سِراح ۔
قولہ :الصفة نحو غضبان علی غضاب وسکاری۔
ش ۔ اگر فعلان صفتی ہو تو جمع دو اوزان پر آتی ہے۔
١۔ فِعال ۔ جیسے غضبان سے غِضاب۔
٢۔ فُعالٰی ۔ جیسے سکران سے سُکاری ۔
فائدہ :یہاں فعلان سے مراد بالفتح اور بالکسر ہے کیونکہ ضمہ فاء کی صورت میں جمع صرف فِعال وزن پر آئے گی جیسے خُمصان سے خِماص ۔
قولہ :وقد ضمت أربعة ۔
ش:فعلان صفتی کی جمع فَعالی ۔ بفتح الفاء ۔ آتی ہے مگر چارکلمات میں بضم الفاء بھی آئی ہے ۔
١۔ کُسالی ۔کسلان میں۔
٢۔ سُکاری ۔ سکران میں۔
٣۔ عُجالی عجلان میں۔
٤۔ غُیاری غیران میں ۔
فائدہ :رضی نے لکھا ہے کہ میں نے کسی کو نہیں دیکھا جس نے چار میں تخصیص کی ہو ۔