قولہ: وقیاسه حذف تاء التانیث ۔۔
ش: منسوب میں بعض تغیرات قیاسی ہیں اور بعض غیر قیاسی ہیں مصنف نے پہلے قیاسی پھر ان کے مطابق غیر قیاسی کو ذکر فرمایا ہے ۔
قیاسی کے بعض مقامات میں یاء مشدد کی وجہ سے اسم منسوب کے آخر کو حذف کیا جاتا ہے اور بعض مقامات میں ماقبل آخر کو حذف کیا جاتا ہے ۔
یہاں مصنف رحمہ اللہ نے تین مقامات کوایک ساتھ ذکر کیا ہے جہاں آخر میں حذ ف واقع ہوا ہے
١۔ تاء تانیث کو مطلقا حذف کیا جاتا ہے خواہ جس کلمہ میں یہ تاء موجود ہے وہ علم یا نہ ہوعلم کی مثال جیسے کوفة میں کوفی اور غیر علم کی مثال جیسے غرفة میں غرفی ۔
٢۔٣۔تثنیہ اور جمع کی علامت کو حذف کیا جاتا ہے مگر یہ مطلقاً نہیں ہے بلکہ اس سے علم ہونے کی حالت مستثنی ہے یعنی جب تثنیہ اور جمع کا کلمہ علم ہو اور اسے اعراب بالحرکات دیا جائے تو اس صورت میں حذف علامات کا حکم وجوبی نہیں بلکہ جوازی ہے چاہیں تو علامات حذف کر کے اسم منسوب بنائیں چاہیں تو بغیر حذف کیے بنائیں جیسے قنسرین (شام کے ایک شہر کا نام)اس سےجب اسم منسوب بنائیں گے تو قنسری اور قنسرینی دونوں طرح پڑھنا جائز ہے ۔
قولہ ۔ویفتح الثانی من نحو نحر ۔۔۔بخلاف تغلبی
ش: یعنی ہر کلمہ ثلاثی مکسور العین کو نسبت کی حالت میں فتح دیا جائے گا جیسے نمر میں نمری لیکن اگر کلمہ رباعی ہوا تو اپنی مکسور حالت پر باقی رکھا جائے گا ۔ جیسے تغلب میں تغلبی ۔
متن