دے دیا تو الذِیَّا اور التیَّا ہو گیا پھر تثنیہ اور جمع بنانے میں جب ان کے ساتھ الف نون لگایا تو دو الف جمع ہوگئے التقاء ساکنین کی بنا پر عوض والے کو حذف کردیا تو الذیَّان اور التِیَّان ہو گیا پھر جمع کے لیے الذیا ن کی یاء والی فتح کو ضمہ سے اور الف کو واؤ سے تبدیل کردیا تو الذیون ہو گیا اور التیا کے آخر میں الف تاء لگا دیا تو دو الف جمع ہوگئے الف عوض کو حذف کردیا التیات ہوگیا۔
قولہ :ورفضواتصغیر الضمائر۔۔۔
ش: ضمائر کی تصغیر نہیں آتی کیونکہ ضمیر کا قاعدہ ہے کہ "المضمر لایوصف ولایوصف بہ" اور تصغیر نام ہے موصوف مع الصفت کا ۔
۔ این میں حرفیت پائی جاتی ہے بلکہ یہ متوغل فی الحرف ہے(حرف ہونے میں غرق ہے)۔
۔متی میں حرف کی مشابہت ہے ۔
۔من اور ما دو حرف ہیں بناء تصغیر پوری نہیں ہوسکتی ۔
۔حیث کی تصغیر لانے کی ضرورت نہیں کیونکہ مکان کی تصغیر آجاتی ہے ۔
۔اسی طرح مذ کی تصغیر کی وجہ سے منذ کی تصغیر لانے کی ضرورت نہیں ۔
۔لفظ مع دو حرف ہیں تصغیر کا وزن پورا نہیں ہوتا ۔
۔لفظ غیر میں حرف کی مشابہت پائی جاتی ہے یعنی حرف استثناء اور حرف نفی کی۔
۔لفظ حسبک میں فعل کا معنی پایا جاتا ہے ۔