جیسے زکی الدین، محیی 1 الدین ،علم الدین اور اسی طرح کے دیگر القاب۔ ‘‘
اور محی الدین نحاس 2 کی تنبیہ الغافلین میں جہاں منکرات کا تذکرہ ہے، لکھا گیا ہے کہ منکرات میں سے وہ بھی ہے جو وبا کی طرح پھیل گیاہے، یعنی وہ جھوٹ جو زبانوں پر رائج ہوگیا ہے، اور وہ خودساختہ القاب ہیں۔ جیسے محیی الدین ، نورالدین، عضد الدین، غیاث الدین، معین الدین اور ناصرالدین وغیرہ۔ یہ وہ جھوٹ ہے جو پکار تے وقت اور تعریف کرتے وقت اور حکایت کر تے وقت زبانوں پر باربار آتاہے۔ یہ سب دین میں امرِ منکر اور بدعت ہے۔ ‘‘
مذکورہ بالا اقتباسات نقل کرنے کے بعد مولانا لکھنوی ؒ نے یہ نوٹ لکھا ہے کہ:
’’یہ بات یعنی 3 مذکورہ بالا القاب کامنکر وبدعت ہونا اس صورت میں ہے جب کہ صاحبِ لقب اس کا اہل نہ ہو، یا اہل تو ہو مگر اس نے اپنا لقب بطورِ تزکیہ رکھا ہو۔ ‘‘(فوئدابہیہ ص: ۱۰۰)
۲۳
وَاعْلَمْ بِأًنَّ عَنْ أَبِيْ حَنِیْفَۃْ
جَائَ تْ رِوَایَاتٌ غَدَتْ مُنِیْفَۃْ
اور جان لیجیے کہ امام ابو حنیفہ ؒ سے آئی ہیں ایسی روایتیں جو نمایاں ہوگئی ہیں۔
۲۴
اِخْتَارَ مِنْھَا بَعْضَھَا وَالْبَاقِيْ
یَخْتَارُ مِنْہُ سَآئِرُ الرِّفَاقْ
ان میں سے بعض کو امام اعظم ؒ نے چن لیا ہے، اور باقی منتخب کر تے ہیں ان میں سے باقی ساتھی (تلامذہ)
۲۵
فَلَمْ یَکُنْ لِغَیْرِہِ جَوَابْ