مذکر صفت لاتے ہیں، کیوں کہ السیر مضاف کے قائم مقام ہے، اور وہ کتاب ہے۔ اور تقدیر عبارت کتاب السیر الکبیر ہے۔ جیسے عرفِ عام میں صلاۃ الظہر کہا جاتاہے۔ جس کی تقدیری عبارت صلاۃ وقت الظہر ہے۔ الظہر کو مضاف کے قائم مقام کردیا گیا ہے۔ اور سیر الکبیر (مرکبِ اضافی) غلط ہے، جامع الصغیر اور جامع الکبیر غلط ہے۔ ‘‘
مذ کورہ بالا گفتگو سے واضح ہوا کہ اَلسِّیَرُالْکَبِیْر میں لفظ سیر سین کے کسرہ اور یا کے فتحہ کے ساتھ ہے، اور وہ سیرۃ کی جمع ہے، سیر سین کے زبر اور یاء کے سکون کے ساتھ نہیں ہے جو مفرد لفظ ہے، پس بعض ناواقف لوگ جو اَلسَّیْرُ الْکَبِیْر کہتے ہیں وہ غلط ہے۔
۱۷
وَاشْتَھَرَ الْمَبْسُوْطُ بِالْأَصْلِ وَذَا
لِسَبَقِہِ السِّتَّۃَ تَصْنِیْفًا کَذَا
اور مبسوط اصل (جڑ، بنیاد) کے نام سے مشہور ہوئی ہے، اور یہ بات اس کی تصنیف کے چھ میں مقدم ہونے کی وجہ سے ہے (پس گویا وہ باقی کتابوں کی بنیاد ہے) اسی طرح۔
۱۸
اَلْجَامِعُ الصَّغِیْرُ بَعْدَہُ فَمَا
فِیْہِ عَلَی الْأَ صْلِ لِذَا تَقَدَّمَا
مبسوط کے بعد جامعِ صغیر (باقی کتابوںسے مقدم ) ہے۔ لہٰذاجو بات جامعِ صغیر میں ہے وہ اسی وجہ سے مبسوط سے مقدم ہے، یعنی چوں کہ جامعِ صغیر کی تصنیف بعد میں ہے اس لیے وہ بمنزلہ ناسخ ہے، اور بوقتِ تعارض اس کے اقوال اصل کے اقوال سے مقدم ہوںگے۔
۱۹