پہلادرجہ: مسائل الاصول کا ہے جن کو ظاہرِ روایت بھی کہا جاتا ہے۔ یہ وہ مسائل ہیں جو ائمہ مذہب یعنی امام اعظم اور صاحبین ؒ سے مروی ہیں۔ ان تین حضرات کو ائمہ ثلاثہ کہاجاتا ہے، اور گا ہے ان کے ساتھ امام زفر 2 اور امام حسن بن زیاد 3 وغیرہ کو بھی ملالیا جاتاہے۔ جنہوں نے امام اعظم سے پڑھاہے۔ مگر عام طور پر ظاہرِ روایت کی اصطلاح ائمہ ثلاثہ کے اقوال کے لیے یا ان میں سے بعض کے اقوال کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
اور ظاہرِ روایت کے مسائل اور اصول کے مسائل وہ ہیں جو امام محمد ؒ کی چھ کتابوں میں مذکور ہیں۔ یعنی (۱)مبسوط (۲) زیادات (۳) جامعِ صغیر (۴) سیرِ صغیر (۵) جامعِ کبیر اور (۶) سیرِ کبیر میں۔ اور ان کو ظاہرِ روایت اس لیے کہا جاتا ہے کہ وہ امام محمد ؒ سے قابلِ اعتمادراویوں کے ذریعے منقول ہیں، یعنی یہ مسائل امام محمد ؒ سے تواتریا شہرت کے ساتھ منقول ہیں۔
دوسرادرجہ: مسائل النوادر کا ہے۔ یہ وہ مسائل ہیں جومذکورہ بالا ائمہ مذہب ہی سے مروی ہیں، مگر وہ مذکورہ بالا کتابوں میں مذکور نہیں ہیں، بلکہ:
۱۔ یاتو امام محمد کی ان چھ کتابوں کے علاوہ دوسری فقہی کتابوں میں مذکور ہیں، جیسے کیسانیات، ہارونیات، جرجانیات، اور رقیات میں 1 اور ان مسائل کو غیر ظاہر الروایۃ اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ مسائل مذکورہ بالا کتابوں کے مسائل کی طرح امام محمد ؒ سے صحیح ثابت اور مشہور روایت سے مروی نہیں ہیں۔
۲۔ یا وہ مسائل امام محمد ؒ کے علاوہ دیگر تلامذئہ امام اعظم کی کتابوں میں مذکور ہیں، مثلاً امام حسن بن زیاد کی کتاب المجرد میں، اور اس کے علاوہ دوسری کتابوں میں، امام ابویوسف ؒ کی امالی میں جومسائل مذکور ہیں وہ بھی اسی قسم میں شامل ہیں۔
فائدہ: امالی جمع ہے املا کی، جس کے معنی ہیں لکھانا۔ اس کا طریقہ یہ تھا کہ کوئی عالم بیٹھ جاتا، اور اس کے گرد اس کے تلامذہ قلم، دوات اور کا غذ لے کر بیٹھ جاتے۔ اﷲتعالیٰ اس عالم کے دل میں جو کچھ ڈالتا وہ زبانی لکھواتا۔ پھر وہ کاپیاں جمع کر لی جاتیں تو ایک مستقل کتاب بن جاتی۔ یہ طریقہ املا یا امالی کہلاتا تھا۔ سلف میں محدثین، فقہا اور ادباوغیرہ سب ہی یہ طریقہ اختیار کرتے تھے اور اپنی اپنی لائن کے علوم لکھوا تے تھے، اب نہ وہ علما رہے اور نہ وہ علم ہی رہا، اس لیے املا کا یہ طریقہ بس قصہ پارینہ بن کر رہ گیا۔ شوافع کی اصطلاح میں اس کو تعلیقتاً کہاجاتاہے۔
۳۔ یا ان مسائل کو امام محمد ؒ کا کوئی ایک شاگرد روایت کرتا ہے، جیسے ابنِ سماعہ اور معلی بن منصور 1 وغیرہ کے روایت کردہ مخصوص مسائل۔
تیسرادرجہ: فتاویٰ اور واقعات 2 کا ہے۔ یہ وہ مسائل ہیں جن کو بعد کے مجتہدین نے اس وقت مستنبط کیا ہے جب ان سے