مخصص نہیں بن سکتا۔
ذخیرہ میں کتاب الاجارہ کی آٹھویں فصل میں جہاں یہ مسئلہ بیان ہواکہ اگر کسی نے کتاہوا سوٹ کپڑابننے والے کو دیا کہ وہ تیار کپڑے کا تہائی لے کر کپڑا بن دے، وہاں صاحبِ ذخیرہ نے لکھا ہے کہ:
’’بلخ کے فقہا جیسے نصیربن یحیٰ ،محمد بن سلمہ اور ان کے علاوہ دوسرے حضرات کپڑوں میں اس اجارہ کو جائز کہتے ہیں، ان کے علاقے میں کپڑوں کی بنائی میں اس کا تعامل ہونے کی وجہ سے، اور تعامل ایک ایسی جحت ہے کہ اس کی وجہ سے قیاس کوچھوڑ دیا جاتا ہے، اور روایت میں تخصیص کرلی جاتی ہے‘‘۔
اور کپڑوں کی بنائی میں تعامل کی وجہ سے اس اجارہ کو جائز قرار دینے کا مطلب اس حدیث میں تخصیص کرنا ہے جوقفیزِ طحان کے بارے میں وارد ہوئی ہے، اس لیے کہ وہ حدیث آٹا پیسنے والے کے پیمانے کے بارے میں وارد ہوئی ہے، کپڑا بننے والے کے بارے میں وارد نہیں ہوئی، مگر کپڑا بننے والا اس کی نظیر ہے، اس لیے وہ حدیث دلالۃً اس کے بارے میں بھی ہوگی، پھر جب ہم نے کپڑا بننے والے کے حق میں اس حدیث پر عمل نہ کیا، اور آٹا پیسنے والے کے پیمانے کے بارے میں اس حدیث پر عمل کیا تو یہ حدیث میں تخصیص ہوئی، حدیث کو بالکل چھوڑنا نہ ہوا، اور تعامل کی وجہ سے حدیث کی تخصیص جائز ہے۔ دیکھیے ہم تعامل کی وجہ سے استصناع کو جائز کہتے ہیں، حالاںکہ اس میں ایسی چیز کا بیچنا ہے جوبائع کے پاس نہیں، اور ایسی چیز کے بیچنے کی حدیث میں ممانعت آئی ہے، اور تعامل کی وجہ سے استصناع کو جائز قرار دینا اس حدیث میں تخصیص کرنا ہے جو اس چیز کو بیچنے کی ممانعت کے بارے میں واردہوئی ہے جو آدمی کے پاس نہیں ہے، حدیث کو بالکل چھوڑ نا نہیں ہے، کیوں کہ ہم استصناع کے علاوہ دیگر جزئیات میں اس حدیث پر عمل کرتے ہیں۔
علما نے یہ بھی بیان فرمایا ہے کہ یہ بات اس صورت سے بالکل مختلف ہے جب کسی علاقے میں قفیزِ طحان ہی کا رواج ہو جائے تو وہ جائز نہ ہوگا، اور ان لوگوں کا معاملہ معتبر نہ سمجھا جائے گا، اس لیے کہ اگر ہم ان کے معاملے کومعتبر مان لیں تو حدیث کو بالکلیہ چھوڑ نا ہوگا، اور تعامل کی وجہ سے حدیث کو چھوڑ نا قطعاً جائز نہیں ، صرف اس میں تخصیص جائز ہے۔
لیکن ہمارے علما نے اس تخصیص کو (جومشایخِ بلخ نے کی ہے) جائز قرار نہیں دیا، کیوںکہ کپڑوں کی بنائی کا یہ معاملہ ایک خاص علاقے کے لوگوں کا معاملہ ہے، اور ایک علاقے کے لوگوں کا تعامل حدیث میں تخصیص پیدا نہیں کرتا، اس لیے کہ ایک علاقے کے لوگوں کا تعامل اگر تخصیص کو چاہے گا تو دوسرے علاقے میں اس کا عدمِ تعامل تخصیص کو روک دے گا۔ پس شک کی وجہ سے تخصیص ثابت نہ ہوگی، اور استصناع کا معاملہ اس سے مختلف ہے، کیوںکہ وہ تمام علاقوں کا تعامل ہے۔ (ذخیرہ کی عبارت پوری ہوئی)