Deobandi Books
(current)
View
List
Grid
Books
All Tables
Authors
Books
Categories
Publishers
Brailvi Books
Wahhabi Books
Contact
Privacy Policy
تلاش
متن
فہرست
Deobandi Books
آپ فتوی کیسے دیں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع
ﻓﮩﺮﺳﺖ ﻣﻀﺎﻡیﻥ
x
کﺗﺎﺏ ﺗﻼﺵ کﺭیں
ﻧﻤﺒﺮ
ﻣﻀﻤﻮﻥ
ﺻﻔﺤﮧ
ﻭاﻟﺪ
1
فہرست
1
0
2
مرجوح قول پر نہ فتویٰ دینا جائز ہے نہ عمل کرنا
21
1
3
یہ مسئلہ اجماعی ہے
21
2
4
طبقاتِ فقہا
23
1
5
فتویٰ دینے سے پہلے تحقیق ضروری ہے
26
4
6
ایک آدھ کتاب دیکھ کریاغیرواضح کتابوں سے فتویٰ دیناجائزنہیں
27
4
7
ضعیف کتابیں
27
4
8
حوالے کی تحقیق ضروری ہے اورحوالے میں غلطی کی مثالیں
28
4
9
طا عات پر اجارہ اور ایصالِ ثواب کے لیے اجرت پر قرآن خوانی کرانے کا عدمِ جواز
29
4
10
سببِ تسامح
33
4
11
حاشیہ شامی کی خوبی
33
4
12
متاخرین کی کتابوں میں بھی تسامحات ہیں
33
4
13
محض مطالعہ سے فتویٰ دینا جائز نہیں
34
4
14
فتویٰ دینے کے لیے کیا صلاحیتیں ضروری ہیں
34
4
15
نا اہل مفتی کی سزا
34
4
16
فتویٰ ظاہرِ روایت پر دینا چاہیے
34
4
17
ظاہر الروایہ کی ترکیب
35
4
18
اصول کے معنی
36
4
19
جامعِ صغیر کا تعارف
36
4
20
جامعِ کبیرکا تعارف
37
4
21
صغیر وکبیر میں فرق
37
4
22
سیرِ صغیر وکبیر کا تعارف
38
4
23
زیادات اور زیادات الزیادات کاتعارف
38
4
24
کتاب الاصل (مبسوط) کا تعارف
39
4
25
کتبِ نوادر کا تعارف
40
4
26
کتبِ نوازل کا تعارف
40
4
27
اصحاب اور مشائخ میں فرق
41
4
28
متقدمین اور متاخرین کی تحدید
41
4
29
سلف اور خلف سے مراد
41
4
30
طبقات المسائل
41
4
31
مبسوط کے نسخے اور شروح
43
4
32
روایت الا صول اور ظاہر الروایہ میں کوئی فرق نہیں
44
1
33
علامہ ابنِ کمال پاشا پررد
44
32
34
سِیَرْ کے معنی
45
32
35
اصول اور غیر اصول کی روایتیں
47
32
36
جامعِ صغیر کی وجہ تصنیف
48
32
37
جامعِ صغیر کا تعارف
48
32
38
صغیر وکبیر میں فرق
48
32
39
متفق علیہ مسائل
49
32
40
سیرِ کبیر کی وجہ تصنیف
49
32
41
حاکم شہید ؒ کی کافی
51
32
42
مبسوط سرخسی کا مرتبہ
51
32
43
فقہ حنفی کی مبسوطیں
52
32
44
حاکم شہید اور کافی
52
32
45
متعدد شمس الائمہ
53
32
46
القاب میں مبالغہ
53
32
47
مجتہد کے مختلف اقوال اور ضابطہ ترجیح
55
32
48
اختلافِ اقوال اور اختلافِ روایات میں فرق
56
32
49
اختلافِ روایات کے چار اسباب
57
32
50
اقوال وروایات میں فرق پراعتراض
57
32
51
اختلافِ روایت کے دو اور سبب
58
32
52
راجح قول ہے اور مرجوح روایت
58
32
53
عدمِ تر جیح کی صورت میں دونوں ہی قول ہیں
58
32
54
رجوع کے بعد قول باقی نہیں رہتا
59
32
55
رجوع سے اختلاف ختم نہیں ہوتا
59
32
56
کیاتعاضِ ادلہ اختلافِ اقوال کاسبب ہو سکتاہے
59
32
57
علامہ شامی ؒ کی رائے
60
32
58
تلامذہ کے اقوال بھی امام صاحب کے اقوال ہیں
61
32
59
صحیح حدیثیں بھی امام صاحب کے اقوال ہیں
62
32
60
حدیث پر عمل کے لیے اہلیت شرط ہے
63
32
61
مذہب کے دائرے میں رہنا ضروری ہے
63
32
62
وہ مسائل جوتو سعاً مذہب میں شامل ہیں
64
32
63
مستزاد مسائل کے لیے مناسب تعبیر
65
32
64
اقوالِ تلامذہ اقوالِ امام ہونے کی دلیل
65
32
65
تخریجی مسائل اقوالِ تلامذہ کی بہ نسبت مذہب سے قریب تر ہیں
66
32
66
مختلف فیہ مسائل میں کس کے قول پر فتویٰ دیا جائے
68
32
67
تائیدات
69
32
68
صورتِ دوم کی مزید تفصیل
71
32
69
صورتِ دوم کے حکم پر اعتراض
71
32
70
تائیدی حوالے
71
32
71
مجتہد سے مراد
73
32
72
مفتیانِ زمانہ کا حکم
74
32
73
کیا فتویٰ دینے کے لیے مفتی بہ قول کی دلیل معلوم ہونا ضروری ہے
76
32
74
غیرمجتہد مفتی صرف ناقلِ فتاویٰ ہوتاہے
77
1
75
رملی کا ابنِ نجیم پر رد
77
74
76
مشائخ امام اعظم کے دلائل سے بخوبی واقف تھے
78
1
77
رملی کے ردکی وضاحت اور مزید رد
78
76
78
حتی یعلم من أین قلنا کا پہلا مطلب
79
76
79
مصداقِ خاص
79
76
80
قولِ امام کا دوسرا مطلب
81
76
81
مجتہد فی المذہب کون ہے
83
76
82
امام ابن الہمام ؒ کامرتبہ
84
76
83
علامہ قاسم کا مقام
84
76
84
ابنِ نجیم کا مقام
85
76
85
متقدمین سے روایت نہ ہو اور متاخرین میں اختلاف ہوتو کیا کیا جائے
87
76
86
متاخرین کا بھی کوئی قول نہ ہو تو کیا کیا جائے
87
76
87
فتویٰ میں صریح حوالہ ضروری ہے
88
76
88
صریح جزئیہ نہ ملنے کی وجہ
89
76
89
نظیر سے فتویٰ نہ دیا جائے
89
76
90
قواعدِ کلیہ سے بھی فتویٰ دینا جائز نہیں
89
76
91
نظیرسے فتویٰ دینا کہاں جائز ہے
89
76
92
عبادات میں امام اعظم کا قول مفتی بہ ہے
94
76
93
امام اعظم کے کیا کہنے
94
76
94
قضا کے مسائل میں امام ابویوسف کا قول مفتی بہ ہے
94
76
95
مسائل ذوی الارحام میں امام محمد کاقول مفتی بہ ہے
95
76
96
استحسان کوقیاس پر ترجیح حاصل ہے
95
76
97
ظاہرِ روایت پر فتویٰ دینا ضروری ہے
96
76
98
اختلافِ روایات کے وقت درایت(دلیل) کا لحاظ
96
76
99
کفر کے فتویٰ میں احتیاط لازم ہے
96
76
100
مرجوع عنہ قول منسوخ قول ہے
97
76
101
کسی قول کامتون میں ہونا اس کی ضمنی تصحیح ہے
97
76
102
متون، شروح اور فتاویٰ کی درجہ بندی
98
76
103
فتاویٰ قاضی خان اور ملتقی الابحر کا طریقہ
100
76
104
ہدایہ،بدائع، شروحِ ہدایہ وشروحِ کنز کا طریقہ
100
76
105
درمیانی قول راجح نہیں ہوتا
101
76
106
جوقول مدلل کیا گیا ہو وہی راجح ہے
101
76
107
تصحیحِ مسائل کی اصطلاحات اور ان کے مراتب
103
76
108
صحیح اور أصح میں زیادہ مؤکد کون ہے
103
76
109
خلاصۃ المرام
104
76
110
تصحیح کو ترجیح دینے کی دس صورتیں
108
76
112
مفہوم اور اس کی اقسام
111
1
113
مفہومِ موافق
111
112
114
مفہوم مخالف
112
112
115
مفہوم صفت
112
112
116
مفہومِ شرط
112
112
117
مفہومِ غایت
112
112
118
مفہوم عدد
112
112
119
مفہوم لقب
112
112
120
مفہوم کا حکم
112
112
121
بول چال، معاملات اور عقلیات میں مفہومِ مخالف معتبر ہے
113
112
122
عبارات فقہیہ اور اقوالِ صحابہ میں مفہومِ مخالف معتبر ہے
113
112
123
باہمی گفتگو میں مفہومِ مخالف معتبر ہونے پر اعتراض
114
112
124
نصوصِ شرعیہ میں مفہومِ مخالف اور امام محمد ؒ
115
112
125
مفہومِ مخالف اس وقت حجت ہے جب وہ صراحت کے خلاف نہ ہو
118
112
126
عرف کی تعریف
118
112
127
عادت کی تعریف
118
112
128
عرف و عادت کا اعتبار
118
112
129
اعتبار عرفِ عام اور عادتِ غالبہ کا ہے
119
112
130
عرف سے ثابت حکم کا درجہ
119
112
131
عرف بدلنے سے احکام بدلتے ہیں
119
112
132
مفتی کا بابصیرت واقفِ عرف ہونا ضروری ہے
122
112
133
فتویٰ میں مصلحت کا لحاظ ضروری ہے
123
112
134
مفتی کے لیے لوگوں کے احوال کا جاننا ضروری ہے
123
112
135
عرف خلافِ شرع نہ ہوتو فتویٰ میں اس کالحاظ ضروری ہے
124
112
136
عرفِ عام، عرفِ خاص اور ان کے احکام
125
112
137
عرف کی بحث تشنہ ہے
127
112
138
ضعیف قول پر عمل اور فتویٰ
130
112
139
شرنبلالی پر اعتراض
130
112
140
علامہ سبکی پر اعتراض
130
112
141
بوقتِ ضرورت احناف کے نزدیک بھی ضعیف قول پر عمل جائز ہے
131
112
142
ملحق بالضرورۃ
132
112
143
بیری کی بات اور اس کی تاویل
132
112
144
ضعیف قول پر یا مذہبِ غیر پر فیصلہ جائز نہیں
134
112
145
خاتمہ
137
1