تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
یہاں گیارہ بجے بیان کا وقت ہے۔ افسوس ہے کہ بعض لوگ اس وقت یہاں نفل پڑھتے ہیں۔ ایسے وقت نفل پڑھنا مناسب نہیں، گویا آپ اﷲ کے بندوں کو روک رہے ہیں، اﷲ تعالیٰ کے دین کی دعوت میں خلل ڈال رہے ہیں۔ ایسی نماز پر بجائے قبولیت کے ناراضگی کا خطرہ ہے۔ تو ذکر کے کیا معنیٰ ہیں؟ حکیم الامت رحمۃ اﷲ علیہ بیان القرآن میں لکھتے ہیں کہ فَاذۡکُرُوۡنِیۡ یعنی تم مجھ کو یاد کرو، اور یاد کیسے کرو گے؟ بِالْاِطَاعَۃِ میری اطاعت کرو۔ اگر ماں باپ بیمار ہیں تو اپنی نفلیں، تلاوت اور وظیفے چھوڑ کر جاؤ۔اور ان کے لیے دوا لاؤ۔ اس وقت یہی اﷲ کا ذکر ہے۔ بیوی بیمار ہے اور دوا اس لیے نہیں لاتے کہ آپ مراقبہ میں آسمان پر بیٹھے ہیں۔ اگرآسمان پر بٹھانا ہوتا تو زمین پر کیوں پیدا کرتے، اس وقت فوراً جا کر اس کے لیے دوا لاؤ ورنہ اگر مراقبہ میں رہے تو دس جگہ ڈھنڈورا پیٹے گی کہ خبر دار! صوفیوں سے نکاح مت کرنا ،یہ آنکھ بند کر کے عرش پر رہتے ہیں فرش والوں کا حق جانتے ہی نہیں۔ ہم بیمار تھے تو وہ مراقبہ میں آنکھ بند کر کے مسجد میں بیٹھا ہوا تھا۔ پھر صوفیوں کے لیے آپ مشکل کردیں گے، ان کانکاح مشکل ہوجائے گا۔ ایسے وقت میں بندوں کا حق ادا کرو، ماں باپ کی دوا لاؤ، بیوی بچوں کے لیے دوا لاؤ۔ ایسے وقت میں یہی ذکر ہے، یہی عبادت ہے۔ ذکر در اصل اطاعت کا نام ہے۔ اس لیے حضرت حکیم الامت رحمۃ اﷲ علیہ نے ، علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ نے اور جملہ مفسرین متقدمین و متأخرین نے اس آیت کی یہی تفسیر کی ہے جس کو حکیم الامت نے بیان القرآن میں نقل فرمایا کہ فَاذۡکُرُوۡنِیۡ تم ہم کو یاد کرو۔کس طرح؟ بِالْاِ طَاعَۃِ میری اطاعت و فرماں برداری سے۔ اَذۡکُرۡکُمۡ میں تم کو یاد کروں گا۔ کس بات سے؟ بِالْعِنَایَۃِ اپنی عنایت سے۔22؎ حضرت نےتفسیری جملہ ایک جگہ بِالْاِطَاعَۃِ بڑھادیا اور ایک جگہ بِالْعِنَایَۃِ جس سے آسانی سے بات سمجھ میں آگئی، کیوں کہ یاد تو اﷲ تعالیٰ سب کو رکھتا ہے، خدا بھولتا نہیں ہے۔ صرف یہ ہے کہ کافر نافرمان بد معاش قاتل ڈاکوؤں کو بھی یاد کرتا ہے لیکن غضب اور قہر کے ساتھ یاد کرتا ہے،اور جو فرماں بردار ہیں ان کو اپنی رحمت اور عنایت کے ساتھ یاد کرتا ہے، اُن پر اپنی رحمت کی بارش کرتا ہے۔ _____________________________________________ 22؎بیان القراٰن:86/1، البقرۃ (152)،ایج ایم سعید