والاضطلاع برسالتہ والاستماتۃ فی سبیل دینہ، ولا راد لقضاء اللّٰہ ولا تبدیل لکلمات اللّٰہ، إن العالم العربی بحر بلا ماء کبحر العروض حتی یتخذ سیدنا محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم إماماً وقائداً لحیاتہ وجہادہ، وینہض برسالتہ الإسلام کما نہض فی العہد الأول، ویخلص العالم المظلوم من براثن مجانین اوربا - الذین یأبون إلا أن یقبروا المدنیۃ ویقضوا علی الإنسانیۃ القاضء الأخیر بانانیتہم واستکبارہم وجہلم - ویوجہ العالم من الانہیار الی الازدہار، ومن الخراب والدمار والفوضیٰ والاضطراب إلی التقدم والانتظام والأمن والسلام، ومن الکفر والطغیان الی الطاعۃ والإیمان، وإنہ حق علیٰ العالم العربی سوف یسأل عنہ عند ربہ فلینظر بما ذا یجیب؟ (ماخوز: وصایا أساطین الدین والأدب والسیاسۃ للشبان، مرتبہ: عبداللّٰہ مزوع)
ترجمہ: اگر راقم کے لئے عرب ایک میدان میں جمع کردئے جائیں اور اس کے امکان وقدرت میں ہو کہ وہ اُن سے براہِ راست ایسا خطاب کرسکے جس کو ان کے کان سنیں اور دل قبول کریں تو میں ان سے کہوں گا کہ میرے قابل احترام بھائیو! وہ دین اسلام جس کو محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے وہ تمہاری زندگی کا اصل سرچشمہ ہے اور اسی کے افق سے تمہاری صبح صادق طلوع ہوئی، محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی نسبت تمہارے لئے شرف کا باعث اور تمہاری اہمیت وعظمت کا سبب ہے، ہر خیر ونعمت جو تم کو ملی؛ بلکہ ہر خیر جو دنیا کو پہنچی وہ آپ ہی کے ذریعہ سے اور آپ ہی کے دین کے راستہ سے ملی، اللہ تعالیٰ کو منظور نہیں کہ تم کو آپ کی طرف انتساب، آپ کا دامن پکڑے، آپ کے پیغام کا حامل بنے اور آپ کے دین کے راستہ میں ہر طرح کی قربانی کے لئے تیار ہوئے بغیر کوئی عزت ملے، اللہ تعالیٰ کے فیصلہ کو ٹالنے والی اور اس کے ارشادات کو تبدیل کرنے والی کوئی طاقت نہیں ، عالم عربی فن عروض کی اصطلاح ’’بحر‘‘ کی طرح نام کا سمندر ہے جس میں پانی کا ایک قطرہ نہیں