مولانا کے اور بھی قابل قدر کام ہیں ۔
مولانا کی تصانیف میں انگریزی ترجمہ شدہ کتابوں کی تعداد ۷۰؍سے زائد ہے، انگریزی ترجمہ کا کافی کام ڈاکٹر محمد آصف قدوائیؒ کا رہین منت ہے، وہ انگریزی کے کہنہ مشق صاحب قلم اور مترجم تھے، سب سے پہلے انہوں نے ’’ماذا خسر العالم‘‘ کا ترجمہ (Islam and Word) کیا، جس کے بارے میں بہت سے انگریزی کے ماہرین کا یہ خیال ہے کہ کسی غیر انگریزی کتاب کا ابھی تک انگریزی میں اس کتاب سے بہتر ترجمہ نہیں ہوا ہے، اس کے علاوہ آصف صاحبؒ نے نقوشِ اقبال، کاروانِ مدینہ، ارکانِ اربعہ وغیرہ کا ترجمہ بھی کیا اور ہر موقع پر کامیاب رہے، آصف صاحبؒ کے علاوہ اور متعدد انگریزی داں افراد نے بھی مولانا کی کتابوں کا بڑے سلیقہ سے ترجمہ کیا ہے، جن میں سید محی الدین صاحب سابق سیکشن آفیسر حکومت یوپی سرفہرست ہیں ، انگریزی کے علاوہ مولانا کی تصنیفات کا ترجمہ فرانسیسی، فارسی، بنگالی، ترکی، ملیشین، گجراتی، تامل، ملیالم، ہندی وغیرہ متعدد عالمی وعلاقائی زبانوں میں ہوا ہے، ترکی زبان میں ترجمہ کا کام جناب یوسف قراچہ ندوی (ترکی نژاد) نے کیا ہے۔
مولانا کی کتابوں کے اردو وعربی مترجمین میں مولانا محمد الحسنیؒ، مولانا سعید الرحمن اعظمی، مولانا نور عظیم ندویؒ، ڈاکٹر شمس تبریز خاں ، ڈاکٹر عبد اللہ عباس ندوی، مولانا سید سلمان حسنی ندوی، مولانا شمس الحق ندوی، مولانا نذر الحفیظ ندوی وغیرہ سرفہرست ہے۔
میں اپنے محدود مطالعہ کی روشنی میں کہہ سکتا ہوں کہ مولانا کی کتاب ’’روائع اقبال‘‘ کا ترجمہ نقوشِ اقبال (جو ڈاکٹر شمس تبریز خاں کے قلم سے ہے) ترجموں میں سب سے کامیاب اور مؤثر ترجمہ ہے اور اس کا ہر ہر پیراگراف شاہکار ہے، اسی مترجم کے قلم سے ’’تہذیب وتمدن پر اسلام کے اثرات واحسانات (الاسلام! اثرہ فی الحضارۃ وفضلہ علی الانسانیۃ) ندوۃ العلماء ایک دبستانِ فکر، ایک رہنما تحریک (ندوۃ العلماء مدرسۃ فکریۃ شاملۃ) منصف نبوت اور اس کے عالی مقام حاملین، (النبوۃ والانبیاء فی ضوء