’’اگر کسی بدعت اور فتنہ کا اندیشہ نہ ہوتا، تو مصنف وصیت کرجاتا کہ کتاب کے یہ صفحات اس کے کفن میں رکھ دئے جائیں کہ وہ ان کو اپنے لئے ذریعۂ مغفرت اور وسیلہ شفاعت سمجھتا ہے‘‘۔ (کاروانِ زندگی ۱؍۲۶۳)
یہ مضمون علامہ اقبالؔ کے اس بلیغ شعر کی شرح ہے:
نہیں وجود حدود و ثغور سے اس کا
محمدِ عربی سے ہے عالم عربی
ماذا خسر العالم کا اُردو ترجمہ ’’انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج وزوال کا اثر‘‘ بھی اپنی اثر پذیری میں پیچھے نہیں رہا، اس کے علاوہ مولانا کی اہم تصانیف میں الصراع بین الفکرۃ الاسلامیۃ والفکرۃ الغربیۃ فی الأقطار الاسلامیۃ (مسلم ممالک میں اسلامیت ومغربیت کی کشمکش) رجال الفکر والدعوۃ (تاریخ دعوت وعزیمت) السیرۃ النبویۃ (نبی رحمت) روائع اقبال (نقوش اقبال) الطریق الی المدینۃ (کاروانِ مدینہ) اذا ہبت ریح الایمان (جب ایمان کی بادِ بہاری چلی) الصراع بین الایمان والمادیۃ (معرکہ ایمان ومادیت) النبوۃ والانبیاء فی ضوء القرآن (منصب نبوت اور اس کے عالی مقام حاملین) العقیدۃ والعبادۃ والسلوک (دستورِ حیات) المرتضیٰ، القادیانی والقادیانیۃ، المسلمون فی الہند، الأرکان الأربعۃ (ارکانِ اربعہ) التفسیر السیاسی للاسلام (عہد حاضر میں دین کی تفہیم وتشریح) صورتان متضادتان (دو متضاد تصویریں ) الی الاسلام من جدید، حیاتِ عبد الحئ، مولانا محمد الیاس اور ان کی دینی دعوت، سوانح مولانا عبدالقادر رائے پوریؒ، حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحبؒ، تذکرۂ مولانا فضل رحمن گنج مرادآبادی، صحبتے با اہل دل، پاجا سراغ زندگی، قرآنی افادات، وغیرہ سرفہرست ہیں ۔
مولانا کی تصنیفات میں کتاب وسنت پر اعتماد اور انہیں سے اخذ واقتباس، مناظر