مالامال ہے، جواصلاً ندوہ کی تاسیس کے مقاصد ہیں ، اور جنہیں عام کرنے اور پھیلانے میں مولانا نے اپنی پوری زندگی لگادی، اور ساری توانائیاں صرف کردیں ، اور خونِ جگر سے اس گلستاں ی آب یاری کرتے رہے۔
علم وعمل، دین ودنیا، صلاح وتقویٰ، عصری تقاضوں ، قدیم وجدید کی پوری جامعیت کو ملحوظ رکھتے ہوئے مولانا کے خطوط اور نقوش کے مطابق ویسے ہی افراد ورجال تیار کرنے کی ضرورت موجودہ دور میں شدت سے بڑھتی جارہی ہے، مولانا کے تلامذہ اور معتمدین یہ خدمت ندوۃ العلماء اور اس کے ملحق اداروں کے ذریعہ پوری قوت وجوش اور عزم واخلاص کے ساتھ انجام دے جارہے ہیں ، ضرورت اس کی ہے کہ یہ فکر عام کی جائے، اور جہاں اس نہج پر کام شروع نہیں ہوا ہے، بلاتاخیر شروع کیا جائے، اور اس میں کسی مصلحت وانتظار کو روا نہ رکھا جائے۔
اٹھو و گر نہ حشر نہیں ہوگا پھر کبھی
دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا
نوٹ: اس مضمون کی ترتیب میں کاروانِ زندگی کو خاص طور پر پیش نظر رکھا گیا ہے۔
rvr