یعنی اس کے مکارم گوناگوں اور اس قدر کثیر ہیں کہ ایک کا ذکر چھڑتا ہے تو دوسرا چلا آتا ہے۔
یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ انسان کمالات ونقائص دونوں کے مشترکہ خمیر سے گندھا ہوا ہے، اس میں بشری خامیاں بہرحال موجود ہوتی ہیں ؛ لیکن ہم بلاتکلف کہہ سکتے ہیں کہ ایک بندۂ مؤمن کو جو اوصاف وکمالات فرشتوں کے مشابہ اور قریب کردیتے ہیں وہ سب حضرت مولانا علی میاں ؒ میں بدرجۂ اتم موجود تھے؛ بلکہ:
فرشتوں سے مشکل ہے انسان بننا
کہ پڑتی ہے اس میں محنت زیادہ
مولانا ہندوستان کی ملتِ اسلامیہ کے میر کارواں تھے، اور ایک میر کارواں کے لئے جو خصوصیات درکار ہوتی ہیں وہ مولانا میں بڑی خوش اسلوبی سے جمع ہوگئی تھیں ۔ بقول اقبال:
نگہ بلند، سخن دل نواز، جاں پر سوز
یہی ہے رختِ سفر میرِ کارواں کے لئے
rvr