بعدسعی بھی نہیں کی ، پھر واپس آتے ہوئے طوافِ وداع بھی نہیں کیا کیونکہ اس دن ان کو سخت بخار تھا ، یہ بھی واضح ہو کہ وہ معمر خاتون پاکستان سے حج کرنے کیلئے آئی تھی۔
ایک بات یہ بھی ہے کہ اگر طوافِ قدوم علیحدہ ضروری ہے تو بھی نہیں کیا کیونکہ آتے ہی اس نے عمرہ کیا اورسعی کی ، آیا اس کا حج ہوگیا یا کہ نہیں ؟۔
جواب: حجِ تمتع کی نیت سے عمرہ کرنے کے بعد چونکہ وہ اپنے وطن نہیں گئی تھی اس لئے اب حجِ قران کا احرام باندھنے کی وجہ سے ایک دم لازم ہوگااور طوا ف قدوم سنت ہے اس کے ترک کرنے سے کوئی دم وغیرہ واجب نہیں ۔ ترک سعی کی وجہ سے دم واجب ہے ۔ گیارہ تاریخ کو جمرات کی رمی نہ کرنے کی وجہ سے بھی دم واجب ہے ۔طوافِ وداع بھی واجب ہے اس کے ترک سے بھی دم واجب ہوگا ۔
ومن ترک السعی بین الصفا والمروۃ فعلیه دم وحجه تام (هندیة۱ /۱۲۵) درمختار میں ہے : أولو ترک رمي الجمار الثلاث في یوم واحد أو فی یومین أو فی الأیام کلھا فعلیه دم واحد