جميعًا.(غنیۃالناسک ص۲۶۹) اور اگر احرام ختم کرنے کی نیت سے ایسا کیا ہے تو احرام تو ختم نہ ہو گا لیکن ہر مرتبہ جماع کرنے کی جزاء واجب نہ ہو گی (بلکہ پہلی مرتبہ کی وجہ سے بدنہ ہو گا اور باقی ہر مرتبہ کی وجہ سے کوئی کفارہ واجب نہ ہو گا)۔ ہاں جس کو مسئلہ معلوم تھا اس نے ایسا کیا تو ہر مرتبہ جماع کرنے کا دم لازم ہو گا۔ (یعنی احرام ختم کرنے کی نیت اس کے حق میں معتبر نہیں بلکہ صرف اس کے حق میں معتبر ہے حو مسئلہ نہ جانتا ہو)۔ولو ترک طواف الزیارۃ کله أو أکثره فهو محرم أبداً فی حق النساء حتی یطوف فکلما جامع لزمه دم إذا تعدد المجلس إلا أن یقصد الرفض فلا یلزمه بالثانی شیء فعلیه أن یعود بدون الاحرام ویطوف به ولا یجزئ عنه البدل أصلاً۔ (غنیۃ الناسک ص ۲۷۳)
تنبیہ:بعض محققین علماء کے نزدیک طوافِ زیارت کرنے سے پہلے جماع کرنے والے پر بدنہ واجب ہے ۔ چاہے حلق یا قصر کیا ہو یا نہ کیا ہولہذا جس کی وسعت ہو اور وہ طوافِ زیارت سے پہلے اس کا مرتکب ہو چکا ہو تو