جواب: ایامِ نفاس میں بھی عورت حج کا احرام باندھ سکتی ہے اور حج کے مناسک مثل وقوفِ عرفہ، وقوفِ مزدلفہ، رمی جمرات، وغیرہ بلا کراہت ادا کرنا صحیح ہے، البتہ طواف کرنا اس کے لئے جائز نہیں ۔ یہاں تک کہ اس کا نفاس ختم ہو جائے پھر غسل کرکے طواف کرے ۔ اور صفا مروہ کی سعی حالتِ حیض ونفاس میں کرنا جائز ہے لیکن سعی طواف کے تابع ہے اس لئے طواف سے پہلے سعی کرنا درست نہیں ۔ حجۃ الوداع میں حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کے ہاں بچہ تولد ہوا تو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔اغتسلي واستثفري بثوب وأحرمي . (صحيح مسلم - ج 2 /ص 886) ترجمہ: غسل كركے کپڑا باند ھ کر احرام باند ھ لو ۔
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا " . افعلي مايفعل الحاج غير أنه لا تطوفي بالبيت حتى تطهري " . (متفق عليه)
ترجمہ: حاجی جو افعال (حج) کرتا ہے وہ سارے افعال تم کرنا سوائے طواف کےیہاں تک کہ پاک ہو جاو۔