جواب : صورت مسئولہ میں اس خاتون کو اپنی طرف سے حج بدل کرادینا چاہئے اپنے لے پالک کے ساتھ یا پڑوس کی عورتوں کیساتھ جانا جائز نہیں ، لیکن اس وقت کا حج بدل کرایا ہوا اس شرط کے ساتھ معتبر ہوگا کہ عمر بھر بھی کوئی محرم نہ ملے اوراگر کسی وقت محرم مل گیا مثلاً نکاح کرلیا اور شوہر ساتھ چلنے پر راضی ہو اور اس وقت بھی روپیہ بقدر حج عورت ومحرم کیلئے موجود ہو یا بعدکو جمع ہوگیا ہوتو حج دوبارہ کرناضروری ہوگا۔
قال فی الشامية(۲ /۳۹۰):تحت قول الدر:هذاإذاکان العجز کالحبس والمرض یرجی زواله وإن لم یکن کذلک کالعمي والزمانة سقط الفرض بحج الغیر عنه فلا إعادۃ مطلقا سواء استمر به ذلک العذر أم لا ۔ ما نصه ومن العذر الذی یرجی زواله عدم وجود المرأۃ محرما إن دام عدم المحرم إلی أن ماتت فیجوز کالمریض إذا أحج ودام المرض إلی أن مات،فإنه أظهر رأیه أولاً ثم أشار إلی أصل المذهب . واﷲتعالی أعلم۔ (إمداد الأحکام ۲/۱۵۶-۱۵۷)