جواب: اگر پیسے کی مقدار اتنی ہے کہ صرف اس عورت کے حج کو کافی ہوجائے تب تو حج فرض ہی نہیں ، فی الدر المختار ومع زوج أومحرم بالغ عاقل إلی قوله مع وجوب نفقة لمحرمها علیها.فی رد المحتار قوله مع وجوب النفقة .الخ أي فیشترط أن تکون قادرةعلی نفقتها ونفقته.....الخ (ردالمحتارج۱/۲۳۴)
اور اگردو شخصوں کے لائق خرچ ہے(یعنی اپنا اور اپنے محرم کا) تو نفس وجوب تو اس پر ہوگیا ہے وجوب ادا نہیں ہوا بوجہ محرم نہ ہونے کے ، اس لئے اس کو اجنبی کے ساتھ سفر کرنا تو جائز نہیں ، لیکن پیسہ محفوظ رکھے شاید کوئی محرم میسر ہوجائے ، اور اگر اخیر عمر تک میسر نہ ہو تو وصیت کرجائے کہ مرنے کے بعد اس کی طرف سے حج ِبدل کرادیا جائے یا موت سے پہلے ایسی حالت ہوجائے کہ اگر محرم بھی مل جائے تب بھی سفر نہ کرسکے تب بھی حج بدل کرا سکتی ہے ۔فی رد المحتار والذی اختارہ فی الفتح انه مع الصحة وامن الطریق شرط وجوب الأداء فیجب الإیصاء۔الخ.