چونکہ میرا بچہ ابھی تمہارا دودھ پیتا ہے ، ریل جہاز ، بس کی سواری پر جانا ہے اندیشہ ہے کہ بچہ کو ضرر پہنچے ، اس لئے تم اپنا ارادہ ملتوی کردو ، ان شاء اللہ تعالی ہم بڑے بیٹے کے ساتھ حج کروادیں گے ، دریافت طلب امر یہ ہے کہ صورت ِ مسئولہ میں چھ ماہ کے بچہ کے ضرر کی وجہ سے حج کو مؤخر کرنے کا عذر ہوسکتا ہےیا نہیں؟ اور شوہر بیوی کو حج سے روک دے تو کیا گناہگار ہوگا؟
جواب: بمقتضائے قواعد شرعیہ جواب یہ ہے کہ چونکہ بچہ کی دودھ پلوانے کی ذمہ داری اور اس کی پرورش ودیکھ بھال شوہر پر واجب ہے نہ کہ عورت پر ، رضاعت وحضانت حق لہا ہے حق علیہا نہیں إلا فی بعض الصور، (لہٰذا شوہر کو اس عذر کی وجہ سے جائز نہیں کہ وہ بیوی کو حج سے منع کرے ) ، اور بچہ پر اول تو کوئی ضرر یقینی نہیں ، اور اگر تسلیم بھی کرلیں ، تو مرد کو چاہئے کہ کسی دودھ پلانے والی عورت کو اجرت پر رکھ لے اور بچہ کو اس کے پاس چھوڑ جائے ، اور تالم بمفارقت الولد( بچے کی جدائی سے دکھ ہونا ) عذر شرعی نہیں ہے ، اور اگر بچہ کو ساتھ لے جانے میں ضرر کاگمان نہیں