۔البتہ طواف کراہت کے ساتھ ہو جائے گا ۔اور نماز پڑھنے سے پہلے کپڑا بدل لینا چاہئے اگر چہ لکوریا کا جو پانی کپڑے میں لگا ہو قدر درہم سے کم ہو اگر قدر درہم سے کم تھا ،اور کپڑا نہ بدلا اور نہ دھویا توکراہت کے ساتھ نماز ہوجائے گی۔
(۳) اس کے خارج ہو نے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ۔ نماز کی حالت میں یہ پانی نکل آیا تو وضو ٹوٹ جائے گا جس کی وجہ سے نماز بھی نہیں ہو گی اور طواف کی حالت میں نکلا تو طواف کو موقوف کرکے اور وضوء کرکے آئے پھر طواف کی تکمیل کرے کیونکہ طوا ف میں باوضوءہونا واجب ہے۔
اگر یہ پانی مستقل نکلتا رہتا ہے اوراتنا وقت بھی نہیں ملتا کہ چار رکعت نماز ادا کر سکے یعنی اسطرح چار رکعت نماز بھی ادا نہ کر سکے کہ فرائض و واجبات پورے ہو جائیں تو یہ معذور کے حکم میں ہے ایسی عورت کے لئے جائز ہے کہ وہ ہر نماز کا وقت داخل ہو نے پر وضو کر لے اور اس سے جتنی چاہے نمازیں نوافل وغیرہ پڑھتی رہے اور طواف کر تی رہےجب تک اس نماز کا وقت رہے گا اس کا وضو سیلان کے پانی نکلنے سے نہیں ٹوٹے