مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ (صحيح البخاري ج 2ص 655) و المفهوم المخالف معتبر عند الشافعی رحمه الله تعالی . امام شافعی رحمہ اللہ تعالی کامسلک یہ ہے کہ جو آدمی عمرہ کا ارادہ نہ رکھتا ہوتو مکہ مکرمہ جانے کے لئے اس پر احرام باندھنا لازم نہیں۔
جواب : ہاں اگر ایسی خاتون جو کہ اضطراری کیفیت میں ہے کہ نہ تو وہ مدینہ میں ٹھہر سکتی ہے اور نہ جدہ میں اس کے ٹھہرنے کوئی انتظام ہے ۔ اور اس کا محرم بھی اس خاتون کے پاک ہو نے تک ٹھہرنے کو تیار نہیں ، اور جانے پر اصرار کررہا ہے ۔ تو اس حالت میں امام شافعی رحمہ اللہ تعالی کے مسلک پرعمل کرنے کی گنجائش ہٍے ۔ تاکہ گناہ سے بچ جائے ۔لیکن احتیاطا دوبارہ حاضری میسر ہو نے پر ایک عمرہ میقات سے قضا کی نیت سے کرلیا جائے تو عمرہ کی قضا کر لینے سے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالی کے نزدیک بھی تلافی ہو جائے گی دم بھی معاف ہو جائیگا اور اگر پوری زندگی عمرہ کا موقعہ نہ ملا تو اللہ تعالی سے امید ہے کہ گرفت نہ ہو گی ۔ واللہ تعالی اعلم ۔