Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

97 - 188
نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم
نواب محمد اکبر خان بگٹی کے افسوسناک قتل نے جہاں ماضی کی بہت سی تلخ یادوں کو ایک بار پھر بے نقاب کر دیا ہے وہاں مستقبل کے حوالہ سے بھی انجانے خدشات و خطرات کی دھند ذہنوں پر مسلط کر دی ہے۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ جو کچھ ہوا ہے درست نہیں ہوا اور اس کے نتائج ملک و قوم کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں، اس پر حکومتی پارٹی اور اپوزیشن میں اختلاف نہیں ہے اور متحدہ مجلس عمل اور اے آر ڈی کے ساتھ ساتھ چودھری شجاعت حسین اور میر ظفر اللہ خان جمالی بھی اس پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔ لیکن اس کے اسباب و محرکات اور اس قتل کی ذمہ داری کے حوالہ سے مختلف باتیں کہی جا رہی ہیں اور بحث و مباحثہ کا نیا بازار گرم ہوگیا ہے۔
نواب محمد اکبر خان بگٹی کا نام پہلی بار میں نے اس وقت سنا جب 1970ء کے عام انتخابات اور مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد باقی ماندہ پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے زمام اقتدار سنبھالی اور سرحد و بلوچستان میں جمعیۃ علماء اسلام اور نیشنل عوامی پارٹی نے مخلوط حکومتیں بنائیں۔ سرحد میں مولانا مفتی محمودؒ اور بلوچستان میں سردار عطاء اللہ مینگل ان مخلوط حکومتوں کے سربراہ تھے۔ لیکن یہ مخلوط حکومتیں ابھی دس ماہ بھی کام نہ کر پائی تھیں کہ بلوچستان میں سردار عطاء اللہ خان مینگل کی وزارت کو وفاق کی طرف سے برطرف کر دیا گیا جس پر احتجاج کرتے ہوئے صوبہ سرحد کے وزیر اعلیٰ مولانا مفتی محمودؒ نے بھی استعفیٰ دے دیا۔ اس موقع پر اسلام آباد میں عراقی سفارت خانہ سے اسلحہ کی برآمدگی کا مسئلہ سامنے آیا جس کا تعلق خان عبد الولی خان اور سردار عطاء اللہ خان مینگل کی نیشنل عوامی پارٹی سے جوڑا گیا اور پھر نیشنل عوامی پارٹی کو خلاف قانون قرار دے کر اس کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں ریفرنس دائر کر دیا گیا جو حیدرآباد ٹربیونل کے سامنے کئی برس تک زیر سماعت رہا۔
نواب محمد اکبر خان بگٹی اس موقع پر بلوچستان کی ایک قدآور شخصیت کے طور پر بھٹو حکومت کے اقدامات کے حامی کے طور پر سامنے آئے اور انہوں نے موچی دروازہ لاہور میں جلسہ عام سے خطاب بھی کیا۔ اس مرحلہ میں بلوچستان میں مری اور مینگل قبائل کے علاقوں میں فوجی ایکشن ہوا، ان قبائل کے لوگ حسب روایت پہاڑوں پر چڑھ کر مورچہ زن ہوگئے اور پاک فوج اور قبائل کے درمیان مسلح کشمکش کے ایک دور کا آغاز ہوگیا۔ اس کشمکش میں نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم جناب ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کے ساتھی تھے اور ان کی طرف سے کچھ عرصہ بلوچستان کے گورنر بھی رہے۔ اسی دور میں اپوزیشن کی جماعتوں نے مل کر ’’متحدہ جمہوری محاذ‘‘ قائم کیا جس نے حکومت کے خلاف ملک گیر سیاسی مہم کا سلسلہ شروع کیا اور پنجاب کے گورنر جناب غلام مصطفیٰ کھر کی نافذ کردہ دفعہ 144 کو ہدف بنا کر لاہور اور ملتان سے سول نافرمانی شروع کردی۔ اس تحریک میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گرفتاریاں پیش کرنے والوں میں ملک محمد قاسم، سید محمد قسور گردیزی، جناب حمزہ، قاری نور الحق قریشی اور متعدد سرکردہ سیاسی رہنما شامل تھے۔ سیاسی کارکنوں پر لاہور اور ملتان دونوں جگہ سخت تشدد کیا گیا، ملک محمد قاسم مرحوم زخمی ہوئے، میاں محمد طفیل جیسی محترم شخصیت تذلیل کا نشانہ بنی، شیرانوالہ لاہور کے مولوی شیر محمد پر بازاری عورتیں مسلط کی گئیں، اور چودھری ظہور الٰہی مرحوم کو گرفتار کر کے بلوچستان کی مچھ جیل میں ڈال دیا گیا۔
ان دنوں میں نے حضرت مولانا مفتی محمودؒ سے دریافت کیا کہ دفعہ 144 کا نفاذ تو ہمارے معمولات میں شامل ہے اور یہ اکثر ہمارے اضلاع میں نافذ ہوتی رہتی ہے، اس پر اس قدر سخت ایکشن لینے کی کیا ضرورت ہے؟ مفتی صاحب مرحوم نے فرمایا کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی دراصل ہم بلوچستان کے عوام کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے کر رہے ہیں اور فوجی آپریشن کا نشانہ بننے والے بلوچوں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ حکومتی کارروائیوں اور ریاستی تشدد کا ان کی طرح ہم بھی نشانہ ہیں۔ اس طرح ہماری کوشش ہے کہ پنجاب کے عوام اور سیاسی کارکن اس انداز میں قربانیاں دیں تاکہ بلوچ قبائل پر فوج کے اس آپریشن کو پنجاب کے خلاف استعمال نہ کیا جا سکے۔چودھری ظہور الٰہی مرحوم جب مچھ جیل سے رہا ہوئے تو انہوں نے بھی ہمارے ہاں مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اسی قسم کے جذبات کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم بلوچ عوام کے ساتھ ہیں اور ان کے ساتھ ہم آہنگی کے اظہار کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ میں خود اس جلسہ کے منتظمین میں سے تھا اور چودھری ظہور الٰہی مرحوم نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ عوام کی مظلومیت کا جو نقشہ کھینچا اور مچھ جیل میں زیرحراست بلوچوں کی بے بسی کے جو مناظر پیش کیے اس نے جلسہ میں شریک ہر آنکھ کو نم کر دیا تھا۔
بلوچستان میں جمعیۃ علماء اسلام کے صوبائی امیر اور بلوچستان اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر مولوی سید شمس الدین شہیدؒ کی المناک شہادت کا واقعہ بھی اسی دور کا ہے۔ مولوی سید شمس الدین شہیدؒ کا تعلق ژوب سے تھا، انہوں نے میرے ساتھ مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ سے دورۂ حدیث کیا تھا۔ فراغت کے بعد وطن واپس پہنچے تو الیکشن کا طبل بج چکا تھا، وہ نوجوان تھے اور الیکشن لڑنے کے لیے 25 سال کی عمر کی حد بمشکل پوری کر پائے تھے۔ اپنے علاقے کے نواب کے مقابلے میں وہ صرف اس نیت سے کھڑے ہوئے کہ وہ بلامقابلہ نہ منتخب ہو جائے۔ انہوں نے سائیکلوں پر انتخابی مہم چلائی اور خلاف توقع الیکشن جیت گئے۔ انہیں قادیانیوں کے خلاف ژوب میں ایک تحریک کے حوالہ سے گرفتار کر کے غائب کر دیا گیا۔ کئی ماہ تک ان کی بازیابی اور تلاش کا سلسلہ جاری رہا حتیٰ کہ مولانا مفتی محمودؒ کو قومی اسمبلی میں یہ کہنا پڑا کہ اگر انہیں مار دیا گیا ہے تو ان کی لاش تو ورثاء کے حوالے کر دی جائے۔ وہ رہا تو ہوئے مگر چند دنوں کے بعد انہیں شہید کر دیا گیا۔
یہ اس دور کی باتیں ہیں جب ہمارا یعنی جمعیۃ علماء اسلام کے کارکنوں کا نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم سے پہلا تعارف ہوا بلکہ ان سے واسطہ پڑا۔ پھر اس کے بعد وہ دور بھی آیا جب جمعیۃ علماء اسلام نے نواب اکبر خان بگٹی مرحوم کے ساتھ مل کر بلوچستان میں حکومت بنائی۔ جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم کے بعد ایک الیکشن میں بلوچستان اسمبلی میں نواب محمد اکبر خان بگٹی کی سربراہی میں کولیشن قائم ہوئی اور ان کی قیادت میں صوبائی حکومت بنائی گئی جس میں جمعیۃ علماء اسلام بھی شامل تھی۔ نواب اکبر خان بگٹی کا تعارف ایک سیکولر سیاستدان اور قوم پرست رہنما کا تھا۔ وہ سیاست میں مذہب کی چھاپ کو پسند نہیں کرتے تھے اور خالصتاً قوم پرستانہ سیاست کے قائل تھے۔ ان کے اس سیاسی پس منظر کے پیش نظر مجھے اس کولیشن پر تعجب ہوا۔ جمعیۃ علماء اسلام اس وقت فضل الرحمان گروپ اور درخواستی گروپ میں منقسم تھی۔ میں درخواستی گروپ کے ذمہ دار حضرات میں شامل تھا اس کے باوجود ایک موقع پر مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے دوران میں نے ان سے یہ دریافت کرنا ضروری سمجھا کہ نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم کے ساتھ بلکہ ان کی قیادت میں جمعیۃ علماء اسلام کی کولیشن کے اسباب کیا ہیں؟ مولانا فضل الرحمن نے اس کا جو جواب دیا وہ اس موضوع گفتگو سے تعلق نہیں رکھتا اس لیے اس کا ذکر یہاں نہیں کر رہا، البتہ یہ بات بتانا چاہ رہا ہوں کہ جمعیۃ علماء اسلام اور بگٹی مرحوم کی یہ کولیشن وزارت کئی برس تک چلتی رہی۔
نواب اکبر خان بگٹی ایک جہاندیدہ اور صاحب مطالعہ سیاستدان تھے، معاملات کو سمجھتے تھے، اور موقع محل کے مطابق مشکل ترین حالات میں بھی راستہ نکالنے کے فن سے واقف تھے۔ لیکن ان کی سوچ اور سیاسی فکر بلوچ قومیت تک محدود رہی جس کی وجہ سے وہ قومی سیاست میں اپنی صحیح جگہ نہ پا سکے۔ ورنہ ان کے بارے میں میرا تاثر یہ تھا کہ اگر وہ بلوچ قوم پرستی کے دائرے سے نکل کر سیاست کے قومی دھارے میں وسیع ذہن کے ساتھ آتے تو قومی سطح کے سیاستدانوں کی صف میں نمایاں جگہ پا سکتے تھے۔ بلکہ مختلف علاقائی قوم پرستانہ تحریکوں کے سنگم کے طور پر ان تحریکوں کو وفاقی لیڈرشپ بھی فراہم کر سکتے تھے۔
نواب محمد اکبر خان بگٹی کی سوچ سے اختلاف کیا جا سکتا ہے اور ہمیں ہمیشہ اختلاف رہا ہے لیکن ان کے قتل اور بلوچ قبائل کے خلاف اس طرح کے فوجی ایکشن کی کسی طرح حمایت نہیں کی جا سکتی۔ یہ جو کچھ ہوا ہے اسے صریحاً ظلم اور ناعاقبت اندیشی ہی قرار دیا جا سکتا ہے، اور اس کے خلاف اپوزیشن نے یکم ستمبر کو ہڑتال کی جو کال دی ہے وہ وقت کا ایک اہم تقاضا ہے۔ بھٹو حکومت کے دور میں بلوچستان پر ہونے والے فوجی ایکشن کے خلاف پنجاب سمیت ملک بھر کے سیاسی کارکنوں نے جس شدید رد عمل کا اظہار کیا تھا اسے پھر زندہ کرنے کی ضرورت ہے اور اس میں مولانا مفتی محمودؒ اور چودھری ظہور الٰہی مرحوم کے بیٹوں کو نمایاں کردار ادا کرنا چاہیے کہ ان دو عظیم رہنماؤں کا سیاسی ورثہ یہی ہے۔ اس سلسلہ میں اطمینان کی ایک بات ہے یہ کہ آج اس احتجاج میں ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کی پارٹی بھی شریک ہے اور بلوچ عوام کے جائز حقوق کی حمایت کر رہی ہے۔ بلوچستان آج پھر فوجی آپریشن کی زد میں ہے، بلوچ عوام کو پھر کارنر ک نے کی کوشش کی جا رہی ہے اور بلوچستان ایک بار پھر پنجاب کی طرف دیکھ رہا ہے۔ امید ہے کہ پنجاب اپنا فرض بخوبی نبھائے گا۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ پاکستان، لاہور
تاریخ اشاعت: 
یکم ستمبر ۲۰۰۶ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter