Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

68 - 188
مولانا عبد الرحیم اشعرؒ
حضرت مولانا عبد الرحیم اشعرؒ گزشتہ ماہ طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ گزشتہ دس برس سے صاحب فراش تھے 22 مئی 2003ء کو اس جہان فانی سے دار آخرت کی طرف کوچ کر گئے۔ آج کی نسل مولانا عبد الرحیم اشعرؒ سے واقف نہیں کہ وہ اس دور کے آدمی ہی نہیں تھے اس لیے آج کے دور کے لیے انہیں پہچاننا آسان بھی نہیں ہے۔ البتہ دنیائے اسلام اور خاص طور پر پاکستان میں دینی حلقوں کی جو رونق اور چہل پہل دکھائی دے رہی ہے اور دینی مراکز مساجد و مدارس میں جو گہماگہمی نظر آرہی ہے اس کے پیچھے حضرت مولانا عبدا لرحیم اشعرؒ اور ان جیسے سینکڑوں درویش صفت علماء کی طویل جدوجہد کا ایک تسلسل ہے جنہوں نے سادگی، قناعت، اور جفاکشی کے ساتھ اس معاشرے میں دینی تعلیمات کو زندہ رکھنے اور مسلمانوں کے عقیدہ و ایمان کو بچانے کے لیے زندگی بھر محنت کی اور بالآخر دنیاوی زندگی کی آسائشوں اور سہولتوں کو قربان کرتے ہوئے مسلم معاشرہ میں کفر و الحاد اور تشکیک و نفاق کی یلغار کو روکنے میں کامیاب ہوئے۔
مولانا عبد الرحیم اشعرؒ کا تعلق عقیدۂ ختم نبوت کے محاذ پر قادیانیت کا مقابلہ کرنے والے سرفروش قافلے سے تھا جنہوں نے اس دور میں قادیانیت کو سرعام للکارا جب ملک میں فوج اور سول کے بہت سے کلیدی مناصب پر قادیانیوں کا تسلط تھا، قادیانیوں کے عقائد و کردار پر کسی جلسہ یا رسالے میں تنقید جرم تصور ہوتی تھی، قادیانیت کے ساتھ تعلق کے اظہار کو مختلف محکموں میں ترقی کا ذریعہ سمجھا جاتا تھا، اور برسرعام ختم نبوت زندہ باد کا نعرہ لگانے والوں کے سینے گولیوں سے چھلنی ہو جایا کرتے تھے۔ یہ وہ دور تھا جب قادیانی مناظرین اور تربیت یافتہ نوجوان چند مخصوص مسائل مثلاً اجرائے نبوت، حضرت عیسٰیؑ کی مبینہ وفات، اور امام مہدیؑ کے ظہور کے بارے میں اپنے عقائد کا کھلم کھلا پرچار کرتے تھے۔ وہ اپنے خود ساختہ دلائل اور اہل اسلام کے دلائل کے جوابات کا رٹا لگا کر علمائے کرام کے پاس جا گھستے تھے اور ان مسائل پر ان کی تیاری اور مطالعہ نہ ہونے کا فائدہ اٹھا کر نوجوانوں کو گمراہ کیا کرتے تھے کہ دیکھو ہمارے دلائل کا ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔
اس دور میں جن علمائے کرام نے قادیانیت کے لٹریچر کو کھنگالا اور قادیانی دجل و فریب کو بے نقاب کرنے کے لیے کتابوں کے سمندر میں غوطہ زن ہو کر دلائل اور جوابات کے گراں قدر موتی تلاش کیے ان میں
1- پہلی صف حضرت علامہ سید محمد انور شاہ کشمیریؒ، حضرت پیر سید مہر علی شاہ گولڑویؒ، اور حضرت مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ کی ہے،
2- دوسری صف میں حضرت مولانا سید محمد علی مونگیریؒ، حضرت مولانا مرتضیٰ حسن چاند پوریؒ، حضرت مولانا ابراہیمؒ سیالکوٹی، اور حضرت مولانا مرتضیٰ حسن میکشؒ کے نام آتے ہیں،
3- اور تیسری صف فاتح قادیاں حضرت مولانا محمد حیاتؒ کی قیادت میں حضرت مولانا لال حسینؒ اختر، حضرت مولانا علامہ ڈاکٹر خالد محمودؒ، حضرت مولانا عبد الرحیم اشعرؒ، اور حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹی پر مشتمل ٹیم میدان عمل میں مصروف کار دکھائی دیتی ہے۔
مولانا عبد الرحیم اشعرؒ اسی ٹیم کے اہم فرد تھے اور کتابوں تک رسائی، ان کے مطالعہ، اور ضروری حوالے تلاش کرنے میں اس پوری ٹیم کے لیے روح رواں کی حیثیت رکھتے تھے۔ اب تو یہ طرز ہی ختم ہوگئی ہے اور اس ذوق کا دور دور تک کوئی نشان دکھائی نہیں دیتا۔ لے دے کر قادیانیت کے محاذ پر مولانا منظور احمد چنیوٹی اور مولانا اللہ وسایا نام کے دو بزرگ باقی رہ گئے ہیں جو قادیانیوں کے لٹریچر سے ضروری شناسائی رکھتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر کوئی حوالہ پوچھنے یا کسی مشکل سوال کا جواب دریافت کرنے میں ان سے رجوع کیا جا سکتا ہے ورنہ ہر طرف سناٹا ہے اور ہو کا عالم ہے۔
آج کے نوجوان علماء کے لیے مناظروں کے اس دور کو سمجھنا مشکل ہے لیکن ہم نے اس دور کے آخری حصہ کی ایک جھلک دیکھی ہے جب قادیانیوں کی طرف سے قاضی نذیر احمد، جلال الدین شمس، اور ابوالعطاء جالندھری چوٹی کے مناظرین شمار ہوتے تھے۔ وہ مناظرہ اور گفتگو کے فن پر عبور رکھتے تھے، کتابوں اور لٹریچر پر انہیں مکمل دسترس حاصل تھی، اور قادیانیت سے متعلقہ موضوعات پر مکمل تیاری نہ رکھنے والے بڑے بڑے علماء کرام کے لیے ان میں سے کسی کے سامنے کھڑا ہونا مشکل ہوتا تھا۔ اس دور میں حضرت مولانا محمد حیاتؒ، حضرت مولانا لال حسینؒ اختر، حضرت علامہ خالد محمودؒ، اور مولانا منظور احمد چنیوٹی مسلمانوں کی طرف سے بڑے مناظر شمار ہوتے تھے جنہوں نے کئی بار قادیانی مناظرین کا سامنا کیا اور میدان مناظرہ میں انہیں شکست فاش دی۔ حضرت مولانا عبد الرحیم اشعرؒ ان میں سے اکثر مواقع پر معاون ہوتے تھے اور کتابوں کی ورق گردانی، حوالوں کی تلاش، اور کسی مشکل میں پھنس جانے پر اپنے مناظر کو عین موقع پر لقمہ دے کر مشکل سے نکالنا ان کا کام ہوتا تھا۔ مناظرہ کے فن سے دلچسپی رکھنے والے حضرات جانتے ہیں کہ یہ کس قدر مشکل کام ہوتا ہے اور اس میں مناظر سے کہیں زیادہ ہوشیاری، موقع شناسی، اور چوکناپن کا ثبوت اس کے معاون کو دینا پڑتا ہے۔ مگر مولانا عبد الرحیم اشعرؒ کو اپنی پشت پر کتابوں کے انبار کے ساتھ بیٹھا دیکھ کر مناظر کو مکمل اعتماد ہوتا تھا کہ کوئی حوالہ تلاش کرنے اور کسی سوال کا بروقت جواب دینے میں اب اسے کسی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
مولانا عبد الرحیم اشعرؒ کو ختم نبوت کی چلتی پھرتی لائبریری کہنابے جا نہ ہوگا۔ وہ کتاب کا مطالعہ اس میں ڈوب کر کرتے تھے، یادداشت اچھی تھی اس لیے کتاب کے مندرجات کو اپنی ترجیحات کے مطابق یاد رکھتے تھے۔ انہیں معلوم ہوتا تھا کہ فلاں حوالہ کس کتاب میں ہے، وہ کتاب کس مطبع کی چھپی ہوئی ہے اور کس لائبریری میں مطالعہ کے لیے دستیاب ہو سکتی ہے۔ مجھے ان سے نیاز مندی حاصل تھی، جب صحت مند تھے اور سفر کرتے تھے تو گوجرانوالہ بھی تشریف لاتے تھے، دفتر ختم نبوت میں ان سے کئی ملاقاتیں ہوئیں، ہر بار کسی نئی کتاب کا نام لیا اور کوئی نیا حوالہ سنایا۔ ملتان کے دفتر ختم نبوت میں بھی متعدد بار حاضری ہوئی اور ان سے ملاقات کا موقع ملا۔ انہیں خوش فہمی تھی کہ شاید کتاب کے ساتھ میرا تعلق بھی انہی جیسا ہے اس لیے اس مناسبت سے وہ مجھ پر خاص شفقت فرماتے، کتابوں اور حوالوں کے بارے میں بتاتے اور کبھی مجھ سے پوچھتے کہ فلاں حوالہ کہاں ملے گا؟ کتاب کے ساتھ تعلق سے مجھے انکار نہیں ہے لیکن سچی بات یہ ہے کہ مولانا عبد الرحیم اشعرؒ اور ان جیسے گنے چنے چند دیگر کتاب دوستوں اور کتاب شناسوں کو دیکھتا ہوں تو کتاب کا نام لیتے ہوئے اور اس کے ساتھ تعلق کا اظہار کرتے ہوئے شرم سی محسوس ہوتی ہے۔ متعدد بار اتفاق ہوا کہ کوئی ضروری حوالہ نہیں مل رہا، چند ایک دوستوں سے دریافت کرنے پر بھی پتہ نہیں چلا، مگر جب مولانا عبد الرحیم اشعرؒ سے پوچھا تو کسی تامل کے بغیر بتا دیا کہ فلاں کتاب میں ہے اور وہ کتاب فلاں عالم کے پاس ہے یا فلاں لائبریری میں موجود ہے۔
قیام پاکستان کے بعد جب قادیانی امت کے سربراہ مرزا بشیر الدین محمود نے وزیرخارجہ چودھری ظفر اللہ خان کے زیرسایہ پاکستان کو قادیانی ریاست کا روپ دینے کی مہم شروع کی اور اس کے پہلے مرحلہ کے طور پر بلوچستان کو قادیانی صوبہ بنانے کی باتیں مرزا بشیر الدین محمود کی زبان پر کھلم کھلا آنے لگیں تو مرد قلندر حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ نے امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کی زیرقیادت یہ مورچہ خود سنبھالنے کا فیصلہ کیا۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے مجلس تحفظ ختم نبوت کے نام سے صف بندی کی اور اس کے لیے بڑی محنت کے ساتھ ٹیم تیار کی۔ مولانا عبد الرحیم اشعرؒ بھی حضرت مولانا جالندھریؒ کا خوبصورت انتخاب تھے جنہوں نے اپنے اس عظیم رہنما سے نہ صرف ختم نبوت کے محاذ پر کام کرنے کی تربیت حاصل کی بلکہ قناعت، جفاکشی، سادگی، اور جہد مسلسل کی صفات میں بھی ان سے پوری طرح کسب فیض کیا۔
میں بنیادی طور پر ایک کارکن ہوں اور میرا یہ کرب کوئی کارکن ہی سمجھ سکتا ہے کہ کارکنوں کی کھیپ رفتہ رفتہ ختم ہوتی جا رہی ہے۔ اب ہر طرف لیڈروں کا راج ہے اور لیڈری کی اکاس بیل نے اہل حق کے پورے باغ کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔ اس سال مئی کا مہینہ میرے جیسے کارکنوں پر بہت بھاری گزرا کہ پرانے بزرگوں کی کھیپ میں سے حضرت مولانا عبد الرحیم اشعرؒ کی وفات اور نوجوانوں کی ٹیم میں سے مولانا اللہ وسایا قاسم شہیدؒ کی جدائی کا صدمہ سہنا پڑا۔ میرے لیے ان دونوں کی جدائی کا کرب یکساں ہے اس لیے کہ دونوں کا کوئی متبادل نظر نہیں آرہا، دونوں مورچے خالی ہوگئے ہیں، اور دونوں کی جدوجہد کا اسلوب اور روایات اب ماضی کا حصہ بنتی جا رہی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائیں، حسنات کو قبولیت سے نوازیں، سیاست کے بارے میں درگزر سے کام لیں، اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کریں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۱۹ جون ۲۰۰۳ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter